میرا قصور بس اتنا تھا کہ میں مسلمان تھی اور وہ عیسائی تھیں اس لیے ان کے کپڑے نہیں اتارے گئے پردہ تو ہم دونوں نے کیا ہوا تھا اس مسلمان لڑکی کے ساتھ ائیرپورٹ پر کیا کیا گیا ؟؟؟


انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردار مغربی و یورپی ممالک میں مسلمانوں سے بغض اور دوہرے معیار کا عالم یہ ہے کہ عیسائی راہب خواتین حجاب پہنیں تو انہیں عزت و تکریم سے نوازا جاتا ہے لیکن اگر کوئی مسلم خاتون حجاب پہن لے تو اسے سکیورٹی رسک قرار دے کر سرعام رسوا کیا جاتا ہے. ایسا ہی کچھ گزشتہ دنوں اٹلی کے دارالحکومت روم کے ایئرپورٹ پر ایک مسلم خاتون کے ساتھ ہوا.

اغنیا ادزکیا (Aghnia Adzkia)نامی یہ انڈونیشیئن نژاد برطانوی خاتون سیاحت کے لیے اٹلی گئی جہاں واپسی پر اسے یہ کہہ کر ایئرپورٹ پر جہاز میں سوار ہونے سے روک دیا گیا کہ اس نے حجاب پہن رکھا ہے اور وہ دیگر مسافروں کے لیے محفوظ نہیں ہے. اغنیا ادزکیا نے اپنے فیس بک اکاﺅنٹ پر لکھا ہے کہ ”جب میں اٹلی گئی تب بھی انہوں نے میرا حجاب اتار کر تلاشی لی تھی لیکن اس وقت میں نے انکار نہیں کیا تھا. میری تلاشی ہونے کے بعد میں نے دیکھا کہ دو عیسائی راہب خواتین وہاں آئیں لیکن ایئرپورٹ عملے نے انہیں عزت و احترام سے جانے دیا. ان کا حجاب اتارا گیا اور نہ تلاشی لی گئی. میرے ساتھ ہی انہوں نے ایسا کیوں کیا؟ کیا میرے کوئی انسانی حقوق نہیں ہیں؟ کیا میری کوئی عزت نہیں ہے؟

اگر ان کا حجاب نہیں اتارا گیا تو میرا کیوں اتارا گیا. چنانچہ واپسی پر میں نے حجاب اتارنے سے انکار کر دیا اور انہیں وہ قانون بتانے کو کہا جو مسافرخواتین کا حجاب اتار کر تلاشی لینے کا پابندکرتا ہے. لیکن انہوں نے قانون بتانے کی بجائے انتہائی بدتمیزی سے مجھے وہاں سے باہر نکال دیا. اگر میرا حجاب دوسرے مسافروں کے لیے خطرہ ہے تو ان عیسائی راہب خواتین کا حجاب ان کے لیے محفوظ کیسے ہو گیا؟“