کسی بھی خاتون کی عزت پر حملہ اس کے لئے بے پناہ کرب کا سبب بنتاہے لیکن برطانیہ میں جنسی زیادتی کا ایک ایسا واقعہ پیش آ گیا کہ جس کے فوری بعد عصمت دری کرنے والا مجرم ہی زارو قطار رونے پر مجبور ہو گیا. مزید دلچسپ بات یہ ہوئی کہ مجرم کی حالت ایسی غیر ہوئی کہ متاثرہ خاتون بھی اس کی ڈھارس بندھانے پر مجبور ہو گئی.
دی میٹرو کی رپورٹ کے مطابق سنیئرز بروک کراﺅن کورٹ کوبتایا گیا کہ 42 سالہ اوبر ڈرائیور سلیمان عبدالرزاق ایک خاتون مسافر کو لے کر مشرقی لندن کے علاقے میں جارہا تھا کہ ایک جگہ اس نے گاڑی قدرے تاریک اور ویران مقام پر روکی. وہ پچھلی سیٹ پر آیا اور خاتون کے ساتھ زیادتی کی کوشش کرنے لگا، جو نشے کے باعث نیم مدہوش حالت میں تھی. جونہی خاتون کے حواس بحال ہوئے تو اس نے چیختے ہوئے کہا ”مجھے ایڈز ہے، مجھ سے دور ہوجاﺅ!“ یہ بات سنتے ہی ڈرائیور کے منہ سے ایک چیخ نکلی اور وہ اچھل کر خاتون سے دور ہٹ گیا. خاتون نے پولیس کو بتایا ”میں نے اس سے جھوٹ بولا تھا. نجانے یہ خیال میرے ذہن میں کیسے آیا لیکن میں نے اس سے کہا کہ میں ایڈز کی شکار ہوں اور تم نے میرے ساتھ زیادتی کرکے بہت غلطی کی ہے. میں نے اسے بتایا کہ مجھے یہ بیماری پانچ سال سے لاحق ہے. یہ سنتے ہی اس کے منہ سے ایک چیخ نکلی اور وہ کانپنے لگا. وہ گاڑی سے پانی کی بوتل نکال کر اپنے اعضاءکو دھونے لگا کیونکہ اسے یقین ہوگیا تھا کہ جراثیم اس کے جسم میں داخل ہوچکے تھے. وہ بہت ہی خوفزدہ ہو گیا تھا. میں نے اس کی حالت دیکھ کر اس سے کہا ’میں تمہاری مدد کروں گی. میں اس بیماری سے پانچ سال سے لڑرہی ہوں. تم پریشان نہ ہو، میں تمہیں بتاﺅں گی کہ کس طرح اس بیماری کا مقابلہ کرنا ہے.‘ اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے، اور میری تسلی کے باوجود اس کی حالت خراب تھی. میں نے اپنی زندگی کو کسی کو اتنا پریشان اور خوفزدہ نہیں دیکھا. میں مطمئن ہوں کہ اس کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے اور امید کرتی ہوں کہ اسے سخت سزا بھی ملے گی.“