ملازمین کی استعداد کار بڑھانے کے لئے ادارے ہر طرح کی کوششیں کرتے ہیں، البتہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ ایک دن کوئی سائنسدان اس مقصد کے لئے ایسا نسخہ بتائے گا کہ ملازمین اور مالکان دونوں ہی سن کر شرما جائیں. اخبار میٹرو کی رپورٹ کے مطابق نوٹنگم ٹرینٹ یونیورسٹی کے سینئر پروفیسر آف سائیکولوجی مارک سارجنٹ کہتے ہیں کہ کام کے دوران چند منٹ کے لئے ”خود لذتی کا وقفہ“ بہت ہی کارگر ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ یہ ذہنی دباﺅ اور جسمانی تناﺅ کو ختم کرنے کا بہترین ذریعہ ہو سکتا ہے.
خود لذتی کے مختصر وقفے سے کھوئی ہوئی توانائی بحال ہو سکتی ہے اور ذہن تروتازہ ہو سکتا ہے. وہ اسے ملازمین کی بہتری کے علاوہ مجموعی طور پر ادارے کی کارکردگی اور پیداواری صلاحیت میں اضافے کا نسخہ بھی قرار دیتے ہیں ماہرنفسیات اور لائف کوچ ڈاکٹر کلف آرنل ان سے اتفاق کرتے ہیں. وہ کہتے ہیں ” میرے خیال میں خود لذتی کا وقفہ دینے سے ملازمین کی کام پر توجہ بہتر ہو گی ، ان کا اشتعال کم ہو جائے گا ، وہ بہتر کام کر سکیں گے اور اکثر مسکراتے ہوئے نظر آئیں گے. مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ خود لذتی سے فائدہ اٹھانے والے ملازمین زیادہ پرسکون محسوس کریں گے اور اپنے کام پر زیادہ توجہ دے سکیں گے. “ ملازمین کی استعداد ِ کار کو بڑھانے کیلئے شرمناک مشورہ دینے والے نفسیات دان خود بھی اعتراف کرتے ہیں کہ اس کا ایک نتیجہ دفاتر میں قابل اعتراض حرکات میں غیر معمولی اضافے کی صورت میں سامنے آسکتا ہے. ڈاکٹر آرنل نے اسی قسم کے خدشات کا سامنا کرتے ہوئے کہا ہے کہ خود لذتی کی اجازت کا ملازمین یہ مطلب لے سکتے ہیں کہ کام کی جگہ پر جنسی حرکات کرنے میں کوئی ہرج نہیں. بعد ازاں یہ سوچ خود لذتی سے بڑھ کر اپنے رفقائے کار کے ساتھ جسمانی تعلقات استوار کرنے کی جانب بھی بڑھ سکتی ہے .