بچہ کو اٹھا کر تنور میں پھینک دیا


ہمیشہ باوضو رہنے سے کئی طرح کی بلیات دور ہو جاتی ہیں۔ چنانچہ حضرت عیسیٰؑ کے زمانہ کا ایک سچا واقعہ اس کے ثبوت میں پیش کیاجاتا ہے۔ حضرت عیسیٰ ؑ کے زمانہ میں ایک عورت نیک بخت تھی، اس نے آٹا گوندھ کر خمیری روٹی بنا کر تنور میں لگائی۔ چونکہ نماز کاوقت تنگ ہو رہاتھا۔ اس لیے اسی وقت اس نے نماز کا تحریمہ باندھا۔ایسے وقت ابلیس ملعون ایک عورت کی صورت بن کر اس کے پاس آ کر کہنے لگا کہ اری روٹی تنورمیں جلی جاتی ہے مگراس نیک بخت عورت نے اس

کے کہنے کا کچھ خیال نہ کیا۔ اور نہایت خشوع و خضوع سے نماز پڑھتی رہی۔ جب ابلیس ملعون نے دیکھا کہ اس نے نماز نہیں توڑی اور میرا داؤ نہیں چلا تو پھر اس نے ایک اور زبردست داؤ چلایا۔ وہ یہ کہ اس کا شیر خوار بچہ جوکھیل رہا تھا اس کو اٹھا کر تنور میں پھینک دیا۔ مگر اس پارسا نے نہ نماز کوتوڑا اور نہ ہی اس کا دل خدا کی طرف سے ایک بال برابر پھرا۔ خدا کی شان دیکھو کہ اسی وقت اس عورت کا خاوند باہر سے آیا اور دیکھا کہ بچہ تنور میں کھیل رہا ہے، اللہ تعالیٰ نے تنور کی آتش کو لعل و عقیق بنا دیا۔ جب یہ خبر حضرت عیسیٰؑ کو پہنچی تو اسی وقت آپ نے اس عورت کو بلا کر پوچھا کہ تو نے کون سا ایسا عمل کیاہے جس کی برکت سے تجھے یہ کرامت ملی۔ اس نے کہا کہ میرا کوئی ایسا زبردست عمل تو نہیں ہے مگر ہاں ایک عمل کی میں بڑی پابند ہوں۔ وہ یہ ہے کہ جس وقت میرا وضو ٹوٹتا ہے اسی وقت پھر وضو کر لیتی ہوں شاید اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے مجھ پر رحم کیا اور اس جانکاہ صدمہ سے محفوظ رکھا اور حق تعالیٰ نے مجھے یہ کرامت بخشی اور جو کوئی حاجت و مراد مجھ سے مانگے وہ بھی خدا تعالیٰ پوری کردیتاہے۔کتاب طبقات میں لکھاہے کہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے اے موسیٰ! ہمیشہ وضو کے ساتھ رہ جس وقت بے وضو رہے گا اس وقت اگر بلااور مصیبت تجھ کو پہنچے تو کسی کو ملامت نہ کر اپنے نفس کو ملامت کر کیونکہ بے وضو رہنے کے سبب سے بلا و مصیبت پہنچتی ہے۔جناب رسالت مآبؐ نے حضرت انسؓ کو فرمایا وضو سے ہمیشہ رہنے کی اگر قدرت ہو تو ہمیشہ وضو سے رہ۔ کیونکہ ملک الموت جس وقت بندے کی روح قبض کرتا ہے اور وہ بندہ اس وقت اگر وضو سے ہے تو اس کو شہید کا قرب ملتا ہے۔