مسلمانوں پر ظلم کا کوئی موقع میسر آئے اور بھارت اسے ہاتھ سے جانے دے، یہ کیسے ممکن ہے۔ بین الاقوامی قانون اور بنیادی انسانی اخلاقیات کو ایک جانب رکھتے ہوئے بھارت نے اپنے ہاں پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کو جبراً ملک بدر کرنے کا فیصلہ کر کے یہ بات ایک بار پھر ثابت کر دی ہے۔
دی انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں تقریباً 40 ہزار روہنگیا مسلمان موجود ہیں، جن میں سے ایک بڑی تعداد اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، لیکن بھارتی حکام ان سب کو غیر قانونی تارکین وطن قرار دے کر ملک بدر کرنے کی تیاری کر چکے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ میانمر میں جاری مسلم نسل کشی سے جان بچاکر بھارت کی جانب آنے والوں کو بھی سرحد سے ہی واپس بھیجا جائے گا، اور جو ملک میں داخل ہونے میں کامیاب ہوجائیں گے انہیں بھی پکڑ کر واپس بھیجا جائے گا۔
جونیئر وزیر داخلہ کیرن رجیجو نے گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ کو بتایا کہ مرکزی حکومت نے ریاستی حکام کو حکم جاری کردیا ہے کہ ملک میں موجود تمام روہنگیا مسلمانوں کو پکڑا جائے اور انہیں ملک بدر کیا جائے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے پناہ گزیناں کی جانب سے ساڑھے 16ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو شناختی کارڈ جاری کئے گئے ہیں تاکہ حکام انہیں گرفتار نہ کریں اور ان کے خلاف کوئی دیگر کارروائی بھی نہ کی جائے، لیکن افسوس کہ اقوام متحدہ کے شناختی کارڈ بھی ان کے کام نہیں آئیں گے۔
کیرن رجیجو نے عالمی سطح پر تسلیم شدہ اخلاقی اصولوں کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا ’’اقوام متحدہ رجسٹریشن کرتی رہتی ہے۔ وہ اپنا کام کرتے رہیں، لیکن ہمارے خیال میں یہ رجسٹریشن غیر متعلقہ ہے۔ ہمارے نزدیک یہ سب غیر قانونی تارکین وطن ہیں ۔ انہیں یہاں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ جو بھی غیر قانونی تارک وطن ہے وہ ملک بدر ہوگا۔‘‘