جنوبی ایشیا میں ایک خفیہ زبان ہے جو صرف ہیجڑے جانتے ہیں. پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں بسنے والے ہیجڑے ایک ایسی مخلوق ہیں جو مردوں کے طور پر جانے جاتے ہیں لیکن ان کی روحیں عورتوں جیسی ہیں.
وہ اپنے آپ کو شی میل ، خواجہ سرا اور مخنث بلاتے ہیں . انہیں گارڈ آف حرم بھی کہا جاتا ہے جو ان کہ مختلف علاقوں میں حکمرانی کی تاریخی خدمات کی یاد دلاتا ہے. آج کل کے ہیجڑوں کو پرفارمر اور پان ہینڈلر کہا جاتا ہے . خاص بات یہ ہے کہ وہ کئی ایسے راز جانتے ہیں جو باقی دنیا کو کم ہی معلوم ہونگے. ان میں سے ایک اہم چیز ہیجڑا فارسی زبان ہے. ہمارے لیے اہم ہے کہ جب ہم آپس میں بات کریں تو لوگوں کو معلوم نہ ہو ہم کیا بات کر رہے ہیں . اس لیے ہم ایک خاص زبان استعمال کرتے ہیں. یہ لاہور میں رہنے والے ایک ہیجڑے’ دیمی’ نے بتایا. انہوں نے بتایا کہ یہ ان کی سپیشل خاصیت ہے . ہیجڑے عورتوں کا لباس پہنتے ہیں لیکن ان کو مردوں یا عورتوں کی کمیونٹی میں شامل نہیں کیا جاتا. وہ ایک تیسری جنس کی مخلوق سمجھے جاتے ہیں. یہ تیسری جنس پاکستان بھارت اور بندگلہ دیش میں ان کو قانونی طور پر حاصل ہے. قانونی حفاظت کے باوجود انہیں سوسائیٹی سے دور رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور ہرقسم کے کمائی پروفشنز سے محروم رکھا جاتا ہے. وہ شادی بیاہ میں ناچ گا کر اور بد فعلی کے ذریعے اپنی روزی کماتے ہیں. جس کے وجہ سے انہیں اور بھی نفرت سے دیکھا جاتا ہے. ہیجڑا اگرچہ فارسی زبان کے نام کی طرح ہے لیکن اصلا یہ فارسی سے بلکل مختلف ہے. کوئی نہیں جانتا کہ یہ زبان کب وجود میں آئی اگرچہ کچھ ہیجڑوں کا خیال ہے کہ یہ مغلوں کے دور سے وجود پذیر ہے. یہ اس وقت کے ایک مشہور مخنث نندی مائی نے ایجاد کی. اس دور میں خواجہ سرا بادشاہوں کے حرم کی حفاظت کیا کرتےتھے. اور انہیں عدالت تک رسائی دی جاتی تھی اسی وجہ سے آج بھی کچھ پاکستانی خواجہ سرا اپنے آپ کو خواجہ سرا کہ کر فخر محسوس کرتے ہیں. ڈاکٹر کرا ہال جو یونیورسٹی آف کولوراڈو کے ایسوشی ایٹ پروفیسر ہیں اور انڈیا سے ہیجڑا فارسی پڑھ چکے ہیں نے بتایا کہ شاید مغلیہ دور کی نسبت سے ہی اس زبان کو ہیجڑا فارسی کا نام دیا گیا ہو. وہ اپنی زبان کو فارسی اس لیے بھی کہتے ہیں کہ وہ میڈیول ایج سے ہی عدالتوں کی حفاظت کی ذمہ داری ادا کرتے رہے ہیں . انگریزوں کے زمانے میں ہیجڑوں کو اور بھی پریشان کیا گیا کیوں کہ وہ ہیجڑوں کے ناچ گانے کو جرم سمجھتے تھے. اس لیے ہیجڑوں نے اس زبان کے زریعے اپنے تحفظ کی بنیاد رکھی. اگرچہ ہیجڑا فارسی کی کوئی مستند تاریخ موجود نہیں لیکن ڈاکٹر ہال کے مطابق 1800 صدی عیسوی سے یہ زبان بولی جاتی رہی ہے. ڈاکٹر محمد شیراز کے مطابق ہیجڑا فارسی کے تقریبا دس ہزار کل الفاظ ہیں جن میں بہت سے دوسری جنوبی ایشیائی زبانوں سے لیے گئے ہیں. یہ ایک مشکل زبان ہے اور اس کا ذخیرہ الفاظ بہت وسیع ہے. ان الفاظ میں تجارت، پیسے، رسومات، بد دعائوں اور جنسی تعلقات سے متعلق الفاظ شامل ہیں. بے شمار محرومی اور ظلم و ستم کے باوجود ہیجڑا فارسی زبان ہیجڑا برادری کو ایک کمیونٹی کی شکل میں پرو دیتی ہے. ہیجڑے ایک دوسرے کو دنیا دار کہہ کر بلاتے ہیں. اسی لیے ان کا ایک علیحدہ کلچر اور علیحدہ زبان ہے. ہیجڑا ہونے کا مطلب ہے کہ اس انسان کو ہیجڑا فارسی ضرور بولنا آتی ہے . بہت سے ہیجڑے اپنے گرو کے ساتھ ڈیروں پر رہتے ہیں. ہیجڑے یا تو گھروں سے بھاگے ہوئے ہوتے ہیں یا انہیں فیملی سے الگ کر کے چلے جانے پر مجبور کیا جاتا ہے.