کہیں آپ کے ہاتھ میں تو یہ لکیر موجود نہیں


لاہور(نظام الدولہ )ہاتھ شخصیت کا آئینہ ہوتے ہیں ۔اس میں ہر انسان کا فطری مزاج اور عادتیں دیکھی جاسکتی ہیں ۔آئیے آج ہم کو ایک ایسی لکیر کے بارے میں بتاتے ہیں جو عورتوں اور مردوں کے ہاتھوں میں ہو تو وہ اپنی جنسی زندگی اپنے ہاتھوں سے یا تو تباہ و بربادکرلیتے ہیں یا پھر کسی خاص مرض کے ہاتھوں مجبور ہوکر زنا وبدکاری کا شکار ہوتے رہتے ہیں ،انکی شادی ہوجائے تو اس فطری تقاضے کے تحت ان کے اندر جنسی رغبت انہیں بے چین رکھتی ہے تاہم اسکا انحصار لکیر کے رجحان ،رخ ،گہرائی کے علاوہ اس ہاتھ کی ساخت پر ہوتا ہے نیز اس ہاتھ والے کے ابھار کیا کہتے ہیں ،گویا یہ لکیر کسی بھی ہاتھ میں اگرچہ جنسی اعتدال و رومانیت کی غماز ہوتی ہے لیکن اسکا مشاہدہ کرنے کے بعد ہی اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس فرد کو اپنی ان عادتوں پر کتنا قابو ہے ۔کیونکہ پاکستان میں ایسے ہاتھوں والے اپنے گھریلو ماحول اور تربیت کے باعث بے لگام بھی نہیں ہوتے اور بدکاری سے حتی المقدرگریزکرتے ہیں ۔

 

اس لکیر کو زہرہ کی پٹی( Rinf of venus )کہا جاتا ہے جو دل کی لکیر کے اوپر پہلی دوسری انگلی کے نیچے واقع ہوتی ہے ،بسا اوقات یہ تیسری انگلی کے ابھار تک پہنچ جاتی ہے ۔ جن ہاتھوں میں یہ بالکل ہلالی اور سلامت ہو ایسے لوگ بے حد رومان پسند اور آرٹسٹک مائنڈڈ ہوتے ہیں ،وہ خوبصورتی پر اپنا نقطہ نظر رکھتے ہیں اور وہاں سے بھی خوبصورتی نکال لیتے ہیں جہاں کسی کی نظر کم ہی جاتی ہے ۔اگر یہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ،ایک ہی لکیر ہو یا اس جیسی مزید لکیریں ہوں جس سے یہابھار ان شاخوں سے بھرا ہوا ہو،وہ جنیست میں خوبصورتی تلاش کرتے ہیں،حساس اور رومان پرست ہوتے لیکن جنسی طور پر مغلوب ہوجاتے ہیں ۔خود لذتی کا شکار ہوجاتے یا کوئی بھی موقع ملے ،اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں،انہیں سرعت انزال کا مرض بھی ہوتا ہے کیونکہ یہ اعصابی طور پرقدرے کمزور ہوتے ہیں۔ تاہم اسکاانحصار انکے ہاتھ کی ساخت اور انگوٹھے کے نیچے واقع زہرہ کے ابھار پر ہوتا ہے کہ وہ کتنا کشادہ،بھرا ہوا یا تنگ ہے۔مزید یہ کہ اسکا قمر کا ابھارکیا کہتا ہے۔زیادہ تر کامیاب آرٹسٹوں کا قمر اور زہرہ کا ابھار کشادہ اور بھرا ہوتا ہے جبکہ زہرہ کی پٹی بھی انکے ہاتھوں میں موجود ہوتی ہے۔