لڑکوں کی حد سے زیادہ آرزو اور لڑکیوں سے نجات کی تمنا یوں تو بھارت کے طول و عرض میں عام پائی جاتی ہے لیکن ریاست راجستھان میں یہ مسئلہ انتہا کو پہنچ گیا ہے ۔ صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ اس ریاست میں مرد و خواتین کی تعداد میں فرق خطرناک حد تک زیادہ ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں
نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کیلئے دلہن کا حصول تقریباً ناممکن ہوگیا ہے اور لوگ لڑکیاں خرید کر شادی کر رہے ہیں ۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ریاست میں لڑکیوں کی غیر معمولی کمی کی وجہ سے ان کی خرید و فروخت کا رجحان عام ہوگیا ہے۔ جن مردوں کے پاس پیسہ ہے وہ اپنے لئے 50 ہزار سے ایک لاکھ بھارتی روپے میں دلہن خرید رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کوتہ، بانڈی، جھلوار اور باران جیسے علاقوں میں یہ رجحان تیزی پکڑرہا ہے۔ محاشوری، بانیا، جین اور برہمن جیسی صاحب حیثیت ذاتوں میں بھی شادی کیلئے لڑکی خریدنے کا رواج عام دیکھنے میں آرہا ہے۔یہ شادیاں عام طور پر ایسے ایجنٹ کرواتے ہیں جو فروخت کیلئے دستیاب لڑکیوں پر نظر رکھتے ہیں اور انہیں بیچنے کیلئے ضرورتمند نوجوانوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔ ایک ایجنٹ نے بتایا کہ عام طور پر شادی کیلئے لڑکی 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے میں مل جاتی ہے۔ چونکہ یہ سودا دونوں فریقین کی رضامندی سے ہوتا ہے اور بظاہر شادی کے تمام قانونی تقاضے بھی پورے کئے جاتے ہیں لہذا ایسی شادیوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی بھی نہیں ہوتی۔ زیادہ تر لڑکیاں مدھیا پردیش، جھاڑ کنڈ اور بہار سے خریدی جاتی ہیں۔ بانڈی سے تعلق رکھنے والے 42 سالہ اکاؤنٹنٹ نامی چند نے بتایا کہ اسے بیوی کی تلاش میں بے حد مشکلات کا سامنا تھا جس کے بعد اس نے شادی کیلئے لڑکی خریدنے کا فیصلہ کیا۔ اس کی شادی کو دو سال ہوچکے ہیں اور اب اس کا ایک بچہ بھی ہے۔ اس نے اپنی بیوی کو ایک لاکھ روپے میں خریدا تھا۔ اسی طرح رامیش شرما نامی سکول ٹیچر نے بتایا کہ اس نے شادی کیلئے 75 ہزار روپے میں مدھیا پردیش سے لڑکی خریدی تھی۔اسے ایک ایجنٹ کی مدد سے نوعمر لڑکی مل گئی تھی جس سے اس نے تین ماہ قبل شادی کی۔