چند روز قبل امریکی ریاست مونٹانا میں 5.6شدت کا زلزلہ آیا جو گزشتہ 34سال میں اس علاقے میں سب سے شدید زلزلہ تھا۔ اس زلزلے کے بعد ارضیاتی ماہرین نے امریکہ کی تباہی کی ایسی پیش گوئی کر دی ہے کہ امریکیوں کی نیندیں اڑ گئی ہیں اور وہ سوشل میڈیا پر اپنے خوف کا اظہار کر رہے ہیں۔ ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ ”اس زلزلے کا مرکز ییلوسٹون پارک کے آتش فشاں پہاڑ سے صرف 240میل دور تھا۔ اس کے جھٹکے آتش فشاں تک بھی پہنچے ہیں۔ اب تک تو یہ آتش فشاں سو رہا تھا اور اس کے پھٹنے کے امکانات بہت کم تھے لیکن اس زلزلے سے اس کے پھٹنے کے امکانات بہت بڑھ گئے ہیں۔“
ارضیاتی ماہر جیمی فیریل کا کہنا ہے کہ ”ییلوسٹون“ آتش فشاں کے نیچے 50میل لمبی اور 12میل چوڑی ابلتے لاوے کی ایک جھیل ہے۔ ییلو سٹون آتش فشاں 1980ءمیں پھٹنے والے سینٹ ہیلینز آتش فشاں سے 6 ہزار گنا زیادہ طاقتور ہے۔سینٹ ہیلینزپھٹنے سے 57افراد جاں بحق ہو گئے تھے جبکہ اس کی راکھ امریکہ کی 11ریاستوں تک گئی تھی۔ اگر ییلو سٹون پھٹ گیا تو اس سے اس قدر لاوا اور راکھ نکلے گی کہ 1600کلومیٹر تک کے علاقے میں لاوے کی 10فٹ بلند تہہ بن جائے گی اورشہر اس کے نیچے دفن ہو جائیں گے۔ تاہم اس سے آنے والی تباہی کہیں زیادہ علاقے پر محیط ہو گی اور لگ بھگ پورا امریکہ نیست و نابود ہو جائے گا۔اس سے آنے والی ممکنہ تباہی کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کے پھٹنے کی ابتداءمیں ہی 90ہزار افراد لقمہ اجل بن جائیں گے۔ “