افغان فورسزکےہاتھوں بچوں کاجنسی استحصال،رپورٹ کانگریس میں پیش


امریکی حکومتی واچ ڈاگ کی جانب سے کانگریس میں فائل کی گئی ایک خفیہ رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ افغان سیکیورٹی فورسز کم عمر لڑکوں کے ساتھ نازیبا حرکات میں ملوث ہیں۔

اسپیشل انسپیکٹر جنرل آف افغانستان ری کنسٹرکشن (سگار) کا کہنا ہے کہ افغان حکام اس عمل کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ بنیادی طور پر اس مسئلے کو افغانستان میں مقامی لوگ ’بچہ بازی‘ کہتے ہیں، اسے ہم جنس پرستی نہیں سمجھا جاتا، جس کے تحت بعض اوقات غریب خاندانوں کے نو عمر لڑکوں کو خرید لیا جاتا ہے اور انہیں اپنے پاس رکھ کر اپنی طاقت اور امارت کا اظہار کیا جاتا ہے۔ افغان صدر اشرف غنی نے رواں برس پہلی مرتبہ کم عمر لڑکوں کے جنسی استحصال کرنے پر بھاری جرمانہ عائد کرنے کی سفارشات پیش کی تھیں تاہم حکومت کی جانب سے ان سفارشات کو لاگو کرنے کا حتمی وقت نہیں دیا گیا۔ کانگریس کی سہہ ماہی رپورٹ کے مطابق سگار نے بتایا کہ افغان حکام کم عمر لڑکوں کو افغان سیکیورٹی فورسز میں بھرتی کرنے اور ان کے جنسی استحصال کی ساز باز میں شامل رہے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ افغان حکومت اس واقعے میں ملوث افراد کی شناخت کرنے اور متاثرہ افراد کی مدد کرنے میں ناکام ہو چکی ہے جبکہ افغان حکومت انسانی اسمگلنگ میں ملوث کچھ افراد کو مجرم سمجھ کر گرفتار کرکے سزائیں دے چکی ہے۔ سگار نے بتایا کہ متاثرین کی حفاظت کے موزوں اقدامات نہیں کیے گئے جبکہ حکومت کی سرپرستی میں اسمگلنگ کے متاثرین کو پناہ فراہم کرنے والا ادارہ بھی بند ہے۔  اس رپورٹ کے حوالے سے پینٹا گون اور امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آسکا۔ امریکی قوانین کے تحت پینٹاگون اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کسی بھی غیر ملکی سیکیورٹی فورس کو اُس وقت مدد فراہم نہیں کرسکتے، جب اس کے حوالے سے اس قسم کی معلومات ہوں کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ امریکا کی سربراہی میں نیٹو افواج، افغان سیکیورٹی فورسز کو جنگی سامان فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ تربیت فراہم کرتی ہیں۔