نئی دہلی(اردو آفیشل 30جولائی-2017) بھارت کی سپریم کورٹ نے زیادتی کا شکار ہونے والی دس سالہ بچی کو اسقاط حمل کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کرنے سے ان کی زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے.بھارتی ٹی وی کے مطابق ڈاکٹرز کے پینل نے عدالت کو بتایا کہ بچی کے حمل کو ٹھرے 32 ہفتے ہو گئے ہیں ایسی صورت میں حمل کو ختم کرنا خطرے کا باعث ہو سکتا ہے.
بچی کے حاملہ ہونے کی تصدیق اس وقت ہوئی جب دو ہفتے قبل انھوں نے پیٹ میں درد کی شکایت کی اور والدین اسے ہسپتال لے کر گئے.اس سے قبل چندی گڑھ کی ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ نے 18 جولائی کو اسی درخواست کو مسترد کیا تھا.طبی رپورٹ کی تفصیلات بتائے بغیر عدالت نے فیصلہ سنایا کہ حمل کا خاتمہ لڑکی کے لیے اچھا نہیں،عدالت نے چندی گڑھ شہر کے شمال میں واقع حکومت کے ماتحت چلنے والے پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل اینڈ ریسرچ ہاسپٹل کے حکام سے کہاکہ بچی کی نگہداشت اچھے طریقے سے کی جائے.اعلیٰ عدالت نے اپنے حکم نامے میں یہ بھی تجویز دی ہے کہ حکومت ہر ریاست میں ایک مستقل میڈیکل بورڈ قائم کرے جو اس قسم کے کیسز کا فوری فیصلہ کرے.