سعودیا میں جہاںپاکستانیوں کو مستقل رہنے تو دور شادی بھی کرنے کی اجازت نہیں سعودی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ سعودی خواتین جو کسی غیر ملکی سے شادی کرنا چاہتی ہے تو اسے کچھ شرائط پوری کرنا ہوں گی، خاتون کی عمرکم از کم 30 سال اور زیادہ سے زیادہ 55 سال ہونی چاہیے . غیر ملکی مرد اور سعودی خاتون کے درمیان عمروں کا فرق دس سال سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے .سعودی خاتون سے شادی کرنے کے لیے کم از کم تنخواہ پانچ ہزار ریال ہونی چاہیے.اس کے علاوہ ایک مستقل رہائش گاہ بھی لازمی ہے. اگر کسی سعودی خاتون کی معذوری یا بیماری کی وجہ سے شادی نہ ہو پا رہی ہو تو ایسی صورت میں غیر ملکی سے شادی کے لیے اس کی عمر کی کم از کم حد 27 سال بھی قابل قبول ہو گی.
اس مقصد کے لیے وزارت سماجی امور کی جانب سے ایک سرٹیفکیٹ بھی حاصل کر کے بطور ثبوت فراہم کرنا ہو گا.غیر ملکی افراد کو سعودی خواتین سے شادی کرنے کے لیے دستاویزی ثبوت فراہم کرنا ہو گا کہ وہ اپنے ملک یا سعودی عرب میں کسی فراڈ یا جرم میں مطلوب یا سزا یافتہ نہیں ہیں، ایسے افراد کو یہ ثبوت بھی دینا ہو گا کہ وہ کسی مہلک یا وراثتی بیماری کا شکار نہیں ہیںاور شادی کے وقت وہ برسرروزگار ہیں یا بے روزگار ہیں. غیر ملکی کا کسی کالعدم تنظیم سے تعلق نہیں ہونا چاہیے. تاہم یہ بات دھیان میں رہے کہ سعودی خواتین سے شادی کرنے والے غیر ملکیوں اور ان سے پیدا ہونے والے بچے سعودی عرب کی شہریت حاصل کرنے کے اہل نہیں ہوں گے. غیر ملکی مرد کے پاس کارآمد پاسپورٹ ہونا چاہیے اس کا مملکت میں قیام غیر قانونی نہ ہو اور اسے اقامہ حاصل کیے کم از کم 12 ماہ گزر گئے ہوں.اسی طرح سعودی مرد اور خواتین غیر ملکیوں سے شادی کر سکیں گے
تاہم اس کے لیے انہیں کچھ قواعد و ضوابط پر عمل کر نا ہو گا. سعودی حکومت کی جانب سے سعودی خواتین پر عائد سابقہ پابندیوں میں کچھ نرمی کا اعلان کرتے ہوئے نئی شرائط کا اعلان کیا گیا ہے. سعودی مردوں کے لیے یہ شرائط رکھی گئی کہ کسی غیر سعودی خاتون سے شادی کرنے کے لیے ان کی آمدنی تین ہزار ریال سے کم نہیں ہونی چاہیے، اس کے پاس مناسب رہائش کا انتظام ہونا چاہیے.غیر سعودی خاتون سے شادی کرنے والے سعودی درخواست گزار کی عمر 40 سال سے کم اور 65 سال سے زائد نہیں ہونی چاہیے. جبکہ جس غیر سعودی خاتون سے شادی کی جا رہی ہے اس کی عمر کم از کم 25 سال ہونی چاہیے. سعودی مرد اور غیر سعودی خاتون کے درمیان عمروں کا فرق 30 سال سے زائد نہیں ہونا چاہیے.
اگر سعودی درخواست گزار کی پہلے کسی مقامی یا غیر مقامی خاتون سے شادی کے بعد طلاق ہوئی ہو تو اگلی شادی کے لیے کم از کم دو سال کا وقفہ ہونا ضروری ہے.اگر کوئی سعودی اپنی ہم وطن بیوی کی جسمانی معذوری،اولاد پیدا نہ کرنے یا ازدواجی معاملات نہ نبھا سکنے کی صلاحیت کی وجہ سے دوسری شادی کرنا چاہتا ہے تو اسے سرکاری یا نجی ہسپتال سے بیوی کی رپورٹ لے کر جمع کروانی ہو گی جو وزارت صحت سے تصدیق شدہ ہو. تاہم یہ بات یاد رہے کہ کسی غیر ملکی خاتون سے شادی کرنے پر اس خاتون کو سعودی نیشنلٹی نہیں ملے گی. سعودی حکام کی جانب سے ان قوانین پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے .۔اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس سیکشن میں ضرور کریں۔