حکومت پسے پہلے ہی عوام ناخوش ہے اس میں حکومت نے طالبان سے ملاقات کی آگاہی دے دی اس کا عوام کی جانب سے کیا رد عمل ہو گا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان طالبان نمائندہ وفد کے ساتھ ملاقات بہت سودمند رہی . ہم اس بات پر متفق تھے کہ افغانستان کے مسئلے کا دیرپا حل سیاسی حل ہے جو مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے
.اپنے ایک بیان میں وزیر خارجہ شاہ محمود کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن اگر طاقت کے بل بوتے پر قائم ہونا ہوتا تو 41 سال کا عرصہ، کوئی کم عرصہ نہیں تھا لیکن ایسا نہیں ہو سکا. انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کیلئے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے کے حوالے سے، آج وزیر اعظم عمران خان کے نکتہ نظر کی تائید امریکہ، روس چین اور خطے کے اہم ممالک بھی کر رہے ہیں .
انہوں نے کہا کہ ہماری گفتگو دوحہ میں ہونیوالے امن معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے بھی ہوئی ہے. انہوں نے کہا کہ افغان وفد نے دوحہ امن معاہدے پر عملدرآمد کے سلسلے میں درپیش مشکلات سے بھی آگاہ کیا. انہوں نے کہا کہ دوحہ امن معاہدے پر عملدرآمد کے سلسلے میں پیش رفت بھی ہوئی ہے. انہوں نے کہا کہ لوئیہ جرگہ کا انعقاد، اس حوالے سے مثبت پیش رفت ہے.
جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے عبداللہ عبداللہ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے اور انہیں دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی ہے جو انہوں نے قبول کی ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کوشش ہے کہ انٹرا افغان ڈائیلاگ کو جلد آگے بڑھایا جائے.اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس سیکشن میں ضرور کریں۔