حکومت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو واپس لانے کے لئے برطانوی حکومت سے بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے . اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ نوازشریف کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر عدالت اور حکومت نے باہر جانے دیا، نوازشریف علاج کے بہانے لندن گئے اور وہاں ایک ایکسرے بھی نہیں کرایا،انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو واپس لانے کے لئے دفتر خارجہ کے ذریعے برطانوی حکومت سے بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور حکومت نیب کو کہے گی اس سلسلے میں دفتر خارجہ سے رابطہ کرے،
نوازشریف کو واپس آکر قانون کا سامنا کرنا ہوگا جب کہ مریم نواز سے نیب نے کرپشن کا حساب مانگا تو خود پر حملے کا ڈرامہ رچایا. شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن حکومت کو سیاسی بلیک میل کرنے کی کوشش کرتی رہی، اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف قوانین پرحمایت کی آڑ میں این آراو لینے کی کوشش کی، ہم اپوزیشن کی سیاسی بلیک میلنگ کا ہرگز شکار نہیں ہوں گے.
وفاقی وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق ہمیں قانون سازی کی ضرورت تھی، ستمبر میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے یا نکالنے سے متعلق فیصلہ کرنا ہے، ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں جانے سے کسی بھی ملک کو بہت نقصان پہنچتا ہے، اپوزیشن بلیک لسٹ میں جانے کے خطرات سے بخوبی آگاہ ہے، بلیک لسٹ میں جانے سے کسی بھی ملک کو باہر سے قرضوں کے لیے مشکلات ہوتی ہیں، بلیک لسٹ میں جانے سے ملکی کرنسی کی شرح تبادلہ بہت گرجاتی ہے. انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو کورونا سے لاحق شدید نقصانات سے بچایا، وزیراعظم عمران خان نے غریب عوام کو دیکھتے ہوئے مکمل لاک ڈاؤن نہیں کیا.