شوگر ایک لا علاج بیماری سمجی جاتی ہے ڈاکڑز کا ماننا یہ تھا کہ شوگر کو جڑ سے ختم نہیں کیا جاسکتا ااور نسولین اور ذیابیطس اس وقت لازم و ملزوم ہوچکے ہیں۔ لیکن اپنی پوری جدت کے باوجود روایتی انسولین اثرپذیری میں سست ہیں۔ اچھی خبر یہ ہے کہ اب انسولین کا ایک نیا فارمولہ وضع کیا گیا ہے جو اس کی افادیت اور سرعت کو چارگنا بڑھادیتا ہے۔اس کے لیے ماہرین نے مونومیرک انسولین کا انتخاب کیا لیکن عملی استعمال کے لیے اس طرح کی انسولین زیادہ دیرپا نہیں ہوتی اور اس کا فارمولہ مستحکم نہیں رہتا ۔
اسی بنا پر اسے پائیدار بنانے کے لیے سرتوڑ کوشش کی گئ اور اس کا بہتر نتیجہ برآمد ہوا۔ لیکن اسٹینفرڈ یونیورسٹی میں مٹیریل سائنس کے ماہر ایرک ایپل اور ان کے ساتھیوں نے کئی مادے اور پالیمر آزمائے۔ ان کی بڑی تعداد کی چھان بین کے بعد ایک قسم کا پالیمر ملا جسے ملانے سے انسولین کا فارمولہ 24 گھنٹے تک مستحکم رہا
۔ یاد رہے کہ عین انہی حالات میں بازار میں دستیاب ویکسین صرف چھ تا دس گھنٹے ہی اپنی افادیت برقرار رکھتی ہے۔اس وقت تین فارمولوں کی ویکسین تجارتی پیمانے پر دستیاب ہیں ان میں مونومر، ڈائمر، اور ہیکسامرز شامل ہیں۔ ان میں سب سے تیزرفتار مونومرز ہے لیکن مائع میں ملتے ہی اس کے سالمات بکھرجاتے ہیں اور اپنی افادیت کھودیتے ہیں۔ اسی بنا پر سائنس کی مدد سے جادوئی سفوف بنایا گیا ہے
جو ایک طرح کا پالیمر ہے جس کے لیے کم سے کم 1500 اقسام کے پالیمرز کو آزمایا گیا ہے۔اس کےبعد خنزیروں کو ذیابیطس کا مریض بناکر ان پر انسولین کی آزمائش کی گئی ہے تو صرف پانچ منٹ میں انسولین اپنے اثر کے عروج پر تھی۔ اس کے مقابلے میں بہترسے بہترین انسولین بھی دس سے پچیس منٹ میں اپنا اثر ظاہر کرتی ہے اور اس طرح نیا فارمولہ چار گنا زائد تیزرفتار ہے۔تاہم انسانوں پر آزمائش کی منزل ابھی بہت دور ہے۔اس بارے میں اپنی رائے کااظہار کمنٹس سیکشن میں ضرور کریں ۔