وزیر اعظم کی جانب سے اسامہ بن لادن کو شہید کہنے پر امریکا کا ردعمل


امریکا شروات سے ہی پاکستان کی جڑیں کاٹنے میں لگا ہے اوپر سے اسامہ بن لادن کو شہید کہنے والے مسلئے پر بحث چھیڑ دی ہے اس بحث کی بجائے پاکستان اور امریکا کو افغانستان میں امن، تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشتگردی میں تعاون کے مثبت ایجنڈے کی ضرورت ہے امریکا کی نائب معاون وزیرخارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ایلس ویلز۔وزیر اعظم کی جانب سے اسامہ بن لادن کو شہید کہنے پر امریکا کا ردعمل،

امریکا کی نائب معاون وزیرخارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ اس بحث کی بجائے پاکستان اور امریکا کو افغانستان میں امن، تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشتگردی میں تعاون کے مثبت ایجنڈے کی ضرورت ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکا کی نائب معاون وزیرخارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ایلس ویلز کی جانب سے 2 اہم ٹوئٹس کی گئی ہیں۔ایلس ویلز نے اپنی ٹوئٹس میں پاکستان کے وزیراعظم وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اپنے حالیہ پارلیمنٹ خطاب کے دوران اسامہ بن لادن کو شہید کہنے پر ردعمل دیا ہے

۔ایلس ویلز نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن سےمتعلق حالیہ بیان بازی سے سارے پرانے سوالات پھر سے اٹھائے جانے لگے ہیں۔ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی کا معاملہ ایک ایسی بحث ہے جس کی پاکستان کو ضرورت نہیں۔اس بحث کے بجائے پاکستان اور امریکا کو افغانستان میں امن، تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشتگردی میں تعاون کے مثبت ایجنڈے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اور گزشتہ 2 برسوں کے دوران یہ بات ثابت ہوئی کہ دونوں ممالک کیلئے اس مثبت ایجنڈے پر عمل کرنا ممکن ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے حالیہ پارلیمنٹ خطاب کے دوران سابق القائدہ رہنما اسامہ بن لادن کو شہید کہہ دیا تھا۔اس حوالے سے حکومت کی شخصیات نے وضاحت کی کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب کے دوران 2 مرتبہ اسامہ بن لادن کیلئے ہلاک کا لفظ بھی استعمال کیا۔ شہید کا لفظ غلطی سے ادا ہوا۔ جبکہ اپوزیشن جماعتیں الزام عائد کرتی ہیں کہ وزیراعظم نے جان بوجھ کر اسامہ بن لادن کو شہید کہا۔ یہ معاملہ کچھ غیر ملکی میڈیا میں بھی ہائی لائٹ ہوا ہے۔ جبکہ اب امریکی حکام نے بھی اس پر محتاط ردعمل دے کر معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی ہے۔اس بارے میں کیا کہتے ہیں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس سیکشن میں ضرور کریں