سید منور حسن کی صاحبزادی کی شادی پر سونے کے 14 سیٹ ملے، لیکن انہوں نے ان کا کیا کیا؟ تقویٰ کی ایسی مثال ڈھونڈے سے بھی نہ ملے


تقویٰ کی ایسی مثال آپ نے اس پہلے نہ دیکھی ہو گی نہ سنی ہو گی ایک سبق آموز واقعہ ۔سابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کراچی میں انتقال کرگئے، وہ جماعت اسلامی کے چوتھے امیر اور اپنے تقویٰ کے حوالے سے پہچانے جاتے تھے۔کالم نویس عامر ہاشم خاکوانی نے ان کے تقویٰ کا ایک زبردست واقعہ بیان کیا ہے۔ عامر خاکوانی کے مطابق ” سید منور حسن ہر لحاظ سے بڑے آدمی تھے۔ انتہائی دیانت دار، متقی، سادہ طرز زندگی گزارنے والے۔ اپنی پوری زندگی تحریک اسلامی کے لئے وقف کر دی۔

ایسے لوگوں کے لئے انگریزی کا محاورہ بنا ہے۔ بے داغ زندگی گزاری۔ ان کے اندر کراچی کے مخصوص حالات کی وجہ سے  قسم کی تلخی ضرور تھی، بعض بیانات بھی متنازع بنے، مگر مجموعی طور پر سید صاحب خوش اخلاق، خوش خلق انسان تھے۔امیر جماعت تھے تو اپنی صاحبزادی کی شادی کی، دعوت نامے پر باقاعدہ تحریر کیا کہ مہمان تحفہ دینے کی زحمت نہ فرمائیں۔ اس کے باوجود جیسا کہ ہمارے ہاں ہوتا ہے کچھ لوگ تحائف دے گئے۔ سید صاحب نے وہ تمام تحفے جماعت اسلامی کے بیت المال میں جمع کرا دئیے، ان میں چودہ سونے کے سیٹ بھی شامل تھے۔ وہ چاہتے تو رکھ سکتے تھے،

ان کے ذاتی تعلقات بہت زیادہ تھے، جماعت اسلامی کا امیر ہونا کسی سرکاری عہدے پر فائز ہونا نہیں تھا۔ جس کسی نے تحفہ دیا، اس نے سید منور حسن ہی کو دیا۔ اس کے باوجود سید کی متقی شخصیت نے یہ گوارا نہ کیا۔ چودہ سیٹ کی قیمت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ہماری سیاست میں ایسی مثالیں کہاں ملتی ہیں؟سید منور حسن نے شاندار زندگی گزاری، اپنے اوپر کوئی بوجھ اٹھایا اور نہ ہی ان پر کسی ندامت کا داغ تھا۔ درویشی اور استغنا کے ساتھ زندگی گزاری، وقت آیا تو کپڑے جھاڑ کر کھڑے ہوئے اور شان کے ساتھ رخصت ہوئے۔اللہ کریم ان کی بخشش فرمائے، ان کی روح کو سکون دے، ان پر خصوصی کرم فرمائے ، آسانیاں عطا کرے، خطائوں کونیکیوں میں تبدیل کرے، آمین۔”سید منور حسن جماعت اسلامی پاکستان کے چوتھے امیر تھے۔ اگست 1944 ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ تعلق تقسیم برصغیر سے پہلے کے شرفاء دہلی سے تھا۔ آزادی کے بعد ان کے خاندان نے پاکستان کو اپنے مسکن کے طور پر چنا اور کراچی منتقل ہو گئے۔

سید منور حسن ہر لحاظ سے بڑے آدمی تھے۔ انتہائی دیانت دار، متقی، سادہ طرز زندگی گزارنے والے۔ اپنی پوری زندگی تحریک اسلامی…

Gepostet von M Aamir Hashim Khakwani am Freitag, 26. Juni 2020

انہوں نے 1963 ء میں جامعہ کراچی سے سوشیالوجی میں ایم اے کیا۔ پھر1966 ء میں یہیں سے اسلامیات میں ایم اے کیا۔ زمانہ طالب علمی میں ہی منور حسن اپنی برجستگی اور شستہ تقریر میں معروف ہو گئے۔ کالج میگزین کے ایڈیٹر بھی رہے۔ علاوہ ازیں بیڈ منٹن کے ایک اچھے کھلاڑی بھی رہے۔سید منور حسن نے شاندار زندگی گزاری، اپنے اوپر کوئی بوجھ اٹھایا اور نہ ہی ان پر کسی ندامت کا داغ تھا۔ درویشی اور استغنا کے ساتھ زندگی گزاری، وقت آیا تو کپڑے جھاڑ کر کھڑے ہوئے اور شان کے ساتھ رخصت ہوئے۔اللہ کریم ان کی بخشش فرمائے، ان کی روح کو سکون دے، ان پر خصوصی کرم فرمائے ، آسانیاں عطا کرے، خطائوں کونیکیوں میں تبدیل کرے، آمین۔سید منور حسن جماعت اسلامی پاکستان کے چوتھے امیر تھے۔ اگست 1944 ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ تعلق تقسیم برصغیر سے پہلے کے شرفاء دہلی سے تھا۔ آزادی کے بعد ان کے خاندان نے پاکستان کو اپنے مسکن کے طور پر چنا اور کراچی منتقل ہو گئے۔ انہوں نے 1963 ء میں جامعہ کراچی سے سوشیالوجی میں ایم اے کیا۔ پھر1966 ء میں یہیں سے اسلامیات میں ایم اے کیا۔ زمانہ طالب علمی میں ہی منور حسن اپنی برجستگی اور شستہ تقریر میں معروف ہو گئے۔ کالج میگزین کے ایڈیٹر بھی رہے۔ علاوہ ازیں بیڈ منٹن کے ایک اچھے کھلاڑی بھی رہے۔۔اس بارے میں کیا کہتے ہیں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس سیکشن میں ضرور کریں