کرونا ڈرامہ یا حقیقت ، تفصیلات جانئیے !


کرونا وائرس ایک حقیقت ہے یا ایک ڈارامہ اس کے بارے میں بہت سے لوگں کی مخلتف رائے ہے ۔ لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اس کی زد میں آ کر بہت سے لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں ، اور یہ کوئی معمولی بات نہیں ۔ ا للہ ہم سب کو محفوظ رکھیں ۔ دو روز قبل ایم بی بی ایس کے آخری سال کے طالب علم سلمان طاہر کورونا وائرس کا شکار ہو کر جہان فانی سے کوچ کر گئے تھے۔ان کی والدہ ڈاکٹر شبنم طاہر کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا سلمان طاہر بالکل صحت مند تھا۔آج کل جو باتیں کی جارہی ہیں کہ کورونا ان لوگوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے جن میں پہلے سے بیماریاں ہوں ،

یہ درست نہیں۔ سلمان طاہر ایک صحت مند نوجوان تھا اور اس کے ساتھ ساتھ وہ کھیل کی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتا تھا۔اس کے کئی خواب تھے،میرا بیٹا لاک ڈاؤن کے دوران بھی گھر میں رہا صرف ایک یا دو بار افطاری کے بعد گھر سے باہر نکلا،لیکن اس دوران بھی اس کی کسی ایسے شخص سے ملاقات نہیں ہوئی جس میں کورونا کی علامات پائی گئی ہوں۔اس وقت تک سلمان میں کورونا کی کوئی علامات نہیں تھی۔عید کی صبح نہیں اٹھا تو اس نے بتایا کہ مجھے سر میں درد ہو رہا ہے۔بچے کو بخار ہونے پر میں نے اسے آئسو لیٹ کر دیا۔اس کے بعد اس کی گردن بھی اکڑنے لگی،

جس پر ہمیں گردن توڑ بخار کا شک ہوا۔رپورٹس میں گردن توڑ بخار کی تصدیق ہوئی۔اس کے بعد کورونا ٹیسٹ کیا گیا جو کہ مثبت آیا۔اس کے بعد سلطان کی طبعیت خراب ہو گئی۔ کورونا کی وجہ سے انتقال کرنے والے نوجوان میڈیکل سٹوڈنٹ سلمان طاہر کی والدہ ڈاکٹر شبنم طاہر نے رو رو کر لوگوں سے اپیل کی کہ وہ کورونا وائرس کا سنجیدگی سے لیں۔

ڈاکٹر شبنم طاہر کا کہنا ہے کہ میں جب پڑھتی ہوں کورونا ایک ڈرامہ ہے، کورونا کے بدلے پیسے ملتے ہیں، مجھ سے آج سب کچھ لے لیں میرا بیٹا واپس کر دیں۔ میرا خواب واپس کر دیں۔انہوں نے کہا کہ ایسی بات نہیں ہے کہ کورونا سازش ہے۔جوان بیٹے کی موت کا درد بیشک ایک ماں ہی بہتر جان سکتی ہے میں اور آپ اس تکلیف کا اندازہ بھی نہیں کر سکتے ہیں ۔ دوستو اس پوسٹ کو دوستوں کیساتھ شئیر ضرور کریں اور کمنٹس میں اپنے خیالات کا اظہار بھی ضرور کریں ۔