ایک بات سمجھ سے باہر ہے کہ پاکستان میں ان جیسے لوگوں کو کیوں اتنی ہمدردی ہے ان لوگوں سے جنہوں نے ہمارے دیس کے معصوم بچوں تک کو نہ چھوڑا ۔ کیا ان کو ہمدردی ان بچوں سےنہیں جو اس ظلم کا نشانہ بنے ۔ چھوٹے نبچے تو معصوم ہو تے ہیں ۔ آج کسی کی زینب ہے تو کل کو ہماری زینب بھی ہو سکتی ہے ۔ کیونکہ ان لوگوں میں انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں ہے ۔ جانور کو بھی شاید بچوں پر رحم آ جائے لیکن ان جیسے درندوں کو رحم نہیں آتا ۔ پاکستانیوں اگر آج آواز نہیں اٹھائی تو یاد رکھو کل کو یہ دردندے سب کچھ کریں گے لیکن تم کچھ نہیں کر سکو گے ۔
وائس چیئرمین عابد ساقی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ بطور وائس چیئرمین اسمبلی کی جانب سے بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کرنیوالوں کو سرعام پھانسی کی سزا دینے کی قرارداد منظور کرنے کی مذمت کرتا ہوں، قرارداد انسانیت اور آئین کے آرٹیکل 14 کے برخلاف ہے، سرعام پھانسی دینے کے قانون کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔پاکستان بار کونسل اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اگر قرارداد واپس نہ لی گئی
تو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائیگا اور پاکستان بار کونسل قرارداد کیخلاف تحریک بھی شروع کرے گی۔دوستو میں نہیں کہتا اس پوسٹ کے لئے آپ شئیر کریں نہ کریں لیکن خدارار آواز اٹھائیں نہیں تو مٹ جائو گے ۔ درندوں پر ان لوگوں کو اتنا رحم کیوں آ رہا ہے سوچو کہیں یہ لوگ بھی اس فعل میں ملوث تو نہیں ہیں ۔