ملکی صورتحال دن بدن سنگین ہوتی جارہی ہے ۔ عوام مایوسی اور بھوک کی وجہ سے غریب طبقہ خود کشیاں کرنے پر مجبور ہو گیا ۔ بلاشبہ یہ ہمارے اعمال کی سزا ہے ۔ لیکن اس کے باوجود غریب پر مہنگائی کا اتنا بوجھ بڑھ چکا ہے ۔ کہ اب اس کی تنخواہ میں دو وقت کی روٹی پوری کرنا مشکل ہو گیا ہے ۔
سینئیر تجزیہ کارہارون الرشید کا کہنا ہے کہ سیاستدانوں نے سمجھداری کا مظاہر ہ نہ کیا تو خدانخواستہ ملک میں مارشل لاء لگ سکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق سیاسی صورتحال پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ سیاستدانوں کو اب سمجھداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور وزیراعظم اگر کام پر توجہ دیں تو انہیں کوئی خطرہ نہیں ہے۔
لیکن اگر سیاستدانوں نے سمجھداری کا مظاہر ہ نہ کیا تو خدانخواستہ ملک میں مارشل لاء لگ سکتا ہے۔ اس سے قبل بھی کئی سیاسی رہنما حکومت نہ چلنے اور صورتحال نہ سنبھلنے پر مارشل لاء لگنے کا اشارہ دے چکے ہیں۔چونکہ عمران خان کی حکومت کو اس وقت سے ہی مشکلات کا سامنا ہے جب سے وہ اقتدار میں آئے،یہاں تک کہ اپوزیشن کی جانب سے یہ تک کہا گیا کہ عمران خان کو ’لایا‘ گیا۔
مہنگائی اور ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے بھی حکومت کو کئی مسائل کا سامنا ہے۔اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ملکی کو اس خراب صورتحال سے نکالنے کا ایک ہی حل ہے کہ مڈ ٹرم الیکشن کروائے جائیں۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کا دوران پروگرام گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ اگلے سال ہمارے پاس اور کوئی چوائس نہیں رہ جائے گی سوائے اس کے کہ ہم مڈ ٹرم الیکشن کی طرف جائیں۔اگر مڈترم الیکشن کی طرف جاتے ہیں تو آپ کا ووٹ کس کا ہو گا کمنٹس میں بتائیں ۔