ہاروڈ یونیورسٹی کی جانب سے ایک بیان دیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے جو آخر میں ہونے والاہے جیسا کہ ہمارے ماننا ہے کہ اللہ نے اسے اپنی آخری اور آخری کتاب کے طور پر منتخب کیا ہے۔ بلاشبہ یہ کائنات کے خالق کی طرف سے آیا ہے اور لوگوں کو صحیح راہ بتانے کےلیے ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ قرآن پاک میں انصاف اور قوانین کے بہترین اصول وضع کیئے گئے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا اسلام ایک بہترین مذہب ہے ۔ اور اسلام میں نا انصافی نہیں ہے ۔ بلکہ اسلام سراپا انصاف ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف مسلمان بلکہ پوری دنیا اس بات کو سر تسلیم خم کر چکی ہے ۔
لائبریری برائے فیکلٹی کے داخلی دروازے پر ہارورڈ لا اسکول جو ایک ممتاز لاء اسکول ہے اس نے سور نساء کی ایک ایت کا حوالہ دیا ہے۔ اس کی وضاحت کرتی ہے کہ ماضی میں انصاف کے حوالے سے یہ سب سے بڑا اظہار ہے۔ ہارورڈ لاء اسکول دنیا بھر کی سب سے بڑی تعلیمی لائبریری کا گھر ہے اور ہارورڈ یونیورسٹی کا ایک حصہ ہے۔
سورہ نساء کی آیت نمبر 135 جس میں انسان کو انصاف کے ساتھ مضبوطی سے قائم رہنے کا حکم دیا گیاہے۔
ایسا لگتا ہے کہ یہ دیوار پر دکھائے جانے والے تین اہم کوٹیشنوں میں سے ہے جو اساتذہ کے مرکزی دروازے کا سامنا کررہی ہے۔ باقی دو کا تعلق سینٹ اگسٹین اور میگنا کارٹا سے ہے۔ ان کوٹیشن کی سفارش اساتذہ اور لا اسکول کے طلباء نے کی تھی اور 100 سے زیادہ قران کی ایات کا انتخاب کیا گیا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اب ہم بھی اس بات کو واضع انداز میں ےتسلیم کریں ۔ کیونکہ آج کا مسلمان اس بات کو کہتا ہے تو ہے لیکن اس کا عمل یہ بتاتا ہے کہ مانتا نہیں ۔
افسوس اس بات کا ہےکہ یہود ونصاریٰ تو اس سے مستفید ہو گئے ۔ لیکن ہم مسلمان آج کے دور میں ان سے کتنا پیچھے رہ چکے ہیں اور اس کی وجہ کوئی اور نہیں بلکہ صرف ایک ہے کہ ہم اس کتاب کو چھوڑ دیا ہے جسے قرآن پاک کہتے ہیں ۔ دوستو امید ہے آپ کو ہماری پوسٹ پسند آئی ہو گی ۔ اگر یہ سچ ہے تو کمنٹس میں اپنے خیالات کا اظہار کریں اور اپنے دوستوں کیساتھ شئیر بھی ضرور کریں ۔