چین کے وزیر دفاع نے گزشتہ دنوں بیان دیتے ہوئے کہا کہ کہ امریکہ کے خلاف ہم جنگ لڑنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور آپ نے سمندری حدود کی حفاظت کے لیے ہم کچھ بھی کرنے کے لئے تیار ہے اور خاص کر تائیوان کے معاملے پر ہم پیچھے ہٹنے کے لئے ہرگز تیار نہیںیہ بیان ان کا اس وقت سامنے آیا کہ جب مسلسل امریکہ کی جانب سے چائنا کی سمندری حدود کی خلاف ورزی کی اور خاص تائیوان کو اس بات پر ابھارا جارہا ہے کہ وہ امریکہ کے مفادات کے تحفظ کے لیے امریکہ کو مکمل سپورٹ کریں یاد رہے کہ اس وقت امریکہ کی جانب سے مختلف محاذوں پر اپنا اثر رسوخ بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے ہے ایران اور متحدہ عرب امارات کے درمیان جس طرح کشیدگی بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے
اس کے پیچھے بھی آپ کو امریکہ دکھائی دے گا اور اس کے ساتھ وینزویلا اور اس طرح دیگر سے مالامال ممالک میں بھی اس وقت اگر آپ کو کسی قسم کی کوئی شورش دکھائی دیتی ہے تو اس کی بھی امریکہ ہوتا ہے اس وقت چائنا اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ چل رہی ہے اور امریکہ نے چینل کی مختلف اشیاء پر پابندی لگا دی اور اس پر ان کی کمپنیاں کے جو ٹیکنالوجی میں اس وقت پوری دنیا میں اپنی پہچان رکھتی ہے اور پوری دنیا کو آگے لے کر چل رہی ہے ان پر بھی پابندی لگائی ہیں اس کے ساتھ ساتھ چائنا کی حدود کی خلاف ورزی اور چائنا میں موجود وہ عناصر جو کہ چائنا کی حکومت کے مخالف ہے ان کی مسلسل مدد کرنا بھی امریکہ کے ایجنڈے میں شامل ہے اس وقت اگر چائنا اور امریکہ کے درمیان جس کی شکل میں کوئی جنگ شروع ہو جاتی ہے تو اس کا اثر نہ صرف چار ممالک پر ہو گا بلکہ اس وقت پوری دنیا کی معیشت اس سے متاثر ہوگی