رافیل کے حساس کاغذات چوری ہونے کا اندیشہ تفصیلات کے مطابق بھارتی میڈیا نے یہ خبر جاری کی ہے کہ فرانس سے 36 رافیل جیٹ طیاروں کی خریداری میں مودی سرکار کی کرپشن کی کہانیاں جو سر عام چل رہی تھی اس کے بعد اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں رافیل ڈیل کی دستاویزات جمع کرانے سے مکمل طور پر معذرت کی اور کہا کہ یہ کاغذات چوری ہو چکے ہیں اور اس میں کون ملوث ہے یہ ہم بالکل بھی نہیں جانتے اور تحقیقات ہورہی ہے کہ اتنے حساس کاغزات کیسے چوری ہوگئے بنوں گوپال جو کہ اٹارنی جنرل ہے انہوں نے سپریم کورٹ سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ حساس نوعیت کے دستاویزات وزارت دفاع کے سابق یا حاضر ملازمین کی کارستانی لگتی ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ دستاویزات انتہائی حساس نوعیت کا ہے اس لیے اس کو پبلک نہیں کیا جا سکتا سپریم کورٹ کے سوال کے جواب میں اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اب تک اس کے بارے میں کافی ساری تحقیقات ہو چکی ہے
اور بہت جلد ہم اس بندے کے پاس پہنچ جائیں گے جنہوں نے یہ کاغذات چوری کیے ہیں گزشتہ سال سپریم کورٹ کے حکم پر مودی حکومت کے خلاف ایک ریفرنس دائر کر دی گئی تھی کہ رافیل طیاروں کی خریداری سے متعلق تمام تر معلومات سپریم کورٹ کو دی جائے اور اس میں جو معاہدہ کیا گیا ہے وہ کاغذات سپریم کورٹ کو مہیا کیا جائے آئے جنھیں ہم شہری کی رہائی کے حقدار کیا جاسکتا ہے اور بتا قیمتوں سے متعلق سربمہر دستاویزات صرف عدالت کو پیش ہوتی ہے اس کے علاوہ اس کو پبلک نہیں کیا جاسکتا بھارت نے 2016 میں میں مودی سرکار کی سابقہ حکومت کے دور میں 126 روسی جنگی طیاروں کے بدلے میں 36 رافیل جیٹ طیارے خریدنے کا معاہدہ فرانسیسی کمپنی سے کیا گیا تھا تھا اس معاہدے کے اعتراضات ہونے لگے تھے کہ اس معاہدے میں بہت زیادہ کرپشن کی جاچکی ہیں اور اس میں موجود حکومت ملوث ہے اور دلچسپی کی بات یہ ہے کہ یہ معاہدہ حکومت نے برداشت کرنے کے بجائے ایک معروف کھرب پتی تاجر انیل امبانی کی کمپنی کے ذریعے کیا گیا جس نے اس معاہدے کو مزید مشکوک بنا دیا ہے ۔اٹارنی جنرل نے نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ رافیل طیاروں کی خریداری کے متعلق جو معاہدہ کے کاغذات اور دستاویزات تھے وہ مکمل طور پر گم ہو چکے ہیں اور ہم اس کی تلاش میں سرگرداں ہیں