گزشتہ دنوں اسلام آباد میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آئے کہ جس میں فرشتہ دس سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور اس کے بعد اس کی لاش کو جلا کر جھاڑی میں پھینکا گیا ۔والدین کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پولیس نے ان کے ساتھ کسی قسم کی تعاون کرنے نے اسے مکمل طور پر انکار کردیا تھا وہ 4 دن تک کھانے کے چکر لگاتے رہے جب کہ پولیس روس کی طرف سے بار بار یہ کہا جاتا رہا اور ان کے والدین کو ذہنی طور ہاں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا اور یہ کہا گیا کہ دس سالہ بچی خود ہی اپنی مرضی کے ساتھ کسی کے ساتھ بھاگ گئی ہو گی ابھی چار دن بعد بچے کی لاش دریافت ہوئی تو پاکستان کی پولیس نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہوئے بچی کے پوسٹ مارٹم کرنے سے بھی انکار کردیا
یا سوشل میڈیا پر خبر چلے جانے کے بعد استاد اور والدین کی طرف سے سے احتجاج کرنے کے بعد پولیس نے ایف آئی آر درج کی اور اس کے بعد پوسٹ مارٹم کر کے لاشیں لواحقین کے حوالے کی اساس ناک صورتحال سے فائدہ اٹھانے کے لئے پشتون تحفظ موومنٹ منٹ کی خاتون رہنما گلالئی اسماعیل نے وہاں پر احتجاج کرنے والوں سے خطاب کیا اور براہ راست اس کا الزام پاکستان کی حفاظت کر دیا اور اس کے ساتھ لسانی تعصب پھیلانے کی بھرپور کوشش کی جس کے بعد اس پر نہ صرف ایکشن لیا گیا بلکہ اس کے خلاف بھی درج کر دیا گیا جبکہ حسین پشتون تحفظ موومنٹ کے ایک دوسرے راہنما اور خاص کر ہر قومی اسمبلی کے رکن وزیر محسن کے خلاف بھی پر تشدد کیا گیا جس میں انہوں نے جلسے میں پاکستان کی فوج کے خلاف نعرے بازی کی اور اس کے ساتھ انھوں نے لسانیت پھیلانے کی بھرپور کوشش. جس کے بعد ان دونوں افراد پر پر ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے