ڈپریشن کا علاج خود کیجئیے


ڈیپریشن یا شدید ذہنی دباؤ ایک عام مرض بند جا رہا ہے جو کہ نہ صرف انسان کے جسم کو متاثر کرتا ہے بلکہ اس کی وجہ سے انسان کی شخصیت پر انتہائی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں عالمی ادارہ صحت کے مطابق پوری دنیا میں مختلف بیماریوں اور معذوریوں کی ایک بہت بڑی وجہ ڈپریشن بھی ہے دنیا بھر میں ہر تیسرا شخص اور مجموعی طور پر 30 کروڑ سے زیادہ افراد اس بیماری کا شکار ہے لیکن خطرناک صورتحال یہ ہے کہ اس بیماری کے بارے میں مریض کو علم نہیں ہوتا کہ میں ڈیپریشن کا شکار ہو چکا ہوں ہو اسی وجہ سے یہ مرض انسان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے اور اگر اس کا بروقت سدباب نہ کیا جائے تو یہ بڑھ کر نا امیدی اور خود کشی کی طرف لے کر جا سکتا ہے ماہرین کے مطابق ڈپریشن کا شکار افراد د شدید شرمندگی اور پشیمانی کا شکار ہوتے ہیں ہیں اور کوئی بھی اگر برا کام ہو رہا ہوتا ہے تو اس کو کو اپنی طرف منسوب کرکے خود کو قصوروار سمجھتے ہیں ہیں

یہ عمل نہ صرف معاشرے کے لیے تباہ کن ہیں بلکہ شخص کی شخصیت پر بھی انتہائی برے اثرات مرتب کرتا ہے ہے ایسے شخص اپنے انفرادی صلاحیتوں سے بالکل بھی بے پرواہ ہوتا ہے اور اس اس کی صلاحیت مکمل طور پر معطل ہو جاتی ہےیہ ڈپریشن کی خطرناک صورت ہوتی ہے اور اس سے سے نکلنے کے لیے کافی طویل عرصہ درکار ہوتا ہےاچھے افراد سعد بلا وجہ ناراض رہتے ہیں اور غمزدہ دکھائی دیتے ہیں اگر خوش کا موقع ہو تو وہاں پر بھی آپ کو یہ افراد کوئی نہ کوئی منفی پہلو نکال کر دکھا رہے ہوتے ہیں اور اور جو لوگ اس کے ارد گرد موجود تھے ان کو بھی نا خوش کرنے میں انہیں کئی زیادہ کردار ہوتا ہے ہر وقت منفی سوچنا اور غمزدہ رہنا انسان کی انفرادی شخصیت کے لئے انتہائی تباہ کن عمل ہےڈپریشن سے متاثرہ افراد کو نہ صرف دماغی طور پر مسائل کا سامنا ہوتا ہے بلکے جسمانی طور پر بھی بھی ہر وقت تھکن اورغنودگی محسوس کرتے ہیں اور ان کی طبیعت میں چڑ چڑا پن پیدا ہو جاتا ہے ہے اور ہر وقت آپ کو سوچتے ہوئے دکھائی دیں گے زیادہ تر منفی سوچ اور منفی نتائج اخذ کرتے ہیں ہیں اس کی وجہ سے یہ عمل ان کو جسمانی طور پر اور دماغی طور پر انتہائی تھکا دیتا ہے اور اس کے بعد ان کو محسوس ہوتی ہے