پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے گھر سے کچھ ہی فاصلے پر موجود چک شہزاد میں ہونے والے افسوس ناک واقعے پر بالآخر نوٹس لے لیا یا وزیراعظم نے نے آئی جی عامر ذوالفقار اور ڈی آئی جی اسلام آباد سے جواب طلب کرلیا ہے اور ان سے یہ سوال بھی کیا ہے کہ نامزد اہلکاروں کو اپنے گرفتار کیوں نہیں کیا گیا یا وزیراعظم نے حکم دیا کہ ڈی ایس پی کو معطل کر دیا جائے جب کہ اسلام آباد کے ایس پی کو کو او ایس ڈی بنا دیا گیا یاد رہے گزشتہ دنوں اسلام آباد کے علاقے علی پور سے ایک لڑکی کو اغوا کیا گیا جس کا نام فرشتہ تھا والدین نے مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج کرانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کرتے ہوئے والدین کو یہ جواب دیا کہ بچی اپنی مرضی سے کسی کے ساتھ چلی گئی ہوگی بعد والے دن وہاں سے مایوس ہو کر جب واپس آئے تو تین دن بعد ایک گندے نالے سے بچی کی جھلسی ہوئی لاش ملی علی اس کے فورا بعد شدید احتجاج ہوا
جس پر پولیس نے بالآخر ایف آئی آر درج کر دی لیکن پوسٹ مارٹم ہم کرنے میں بھی ہیں جس کی چاہت کا مظاہرہ کیا یا احتجاج کے بعد پوسٹ مارٹم کیا گیا یا لیکن قاتل کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا اور خود بچی کے والد نے مختلف لوگوں کو نشان زدہ کرنے کے بعد پولیس کے حوالے کیا اس حوالے سے میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ فرشتہ مہمند 15 مئی کو اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں گھر سے باہر نکلیں اور غائب ہوگئی والدین چار دن تک ک طعنہ کے چکر کاٹتے رہے لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی اور نہ ہی کسی قسم کی تفشیش کی زحمت کی کیا بلکہ ان سے تھانے کی صفائیاں کرواتے رہے ہے اور ساتھ میں ان کو ذہنی طور پر اذیت دیتے رہے کہ وہ اپنی مرضی سے کسی کے ساتھ چلی گئی ہو گی