بڑے فیصلوں کا وقت آن پہنچا


پاکستان کے اندر اس وقت جو معاشی بحران دیکھنے کو مل رہا ہے شاید اس سے پہلے کبھی نہ ہو پیپلزپارٹی اور مشرف کے دور میں کہا جاتا ہے کہ پاکستان کے معاشی حالات انتہائی خراب ہوچکے تھے لیکن سب کا اتفاق ہے کہ موجودہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے جس طرح تمام چیزیں ہاتھ سے نکلتے ہوئے دکھائی دے رہی ہیں اس سے پہلے کبھی اس طرح نہیں ہوا اس وقت سٹاک مارکیٹ میں روزانہ کے حساب سے اربوں روپیہ ڈوب رہا ہے جبکہ دوسری طرف ڈالر کی اڑان جاری ہے اور ممکن ہے کہ ڈالر 200 روپیہ کو بھی کراس کر جائے جبکہ ماہرین کا یہ کہنا ہے

کہ آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے بعد پاکستان نے ان کی شرائط کو تسلیم کرلیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں گیس بجلی اور تیل مزید مہنگا ہو جائے گا اس کی وجہ سے مہنگائی پیدا ہوگی اور جس طرح غریب عوام کی چیخیں نکلیں گی وہ مریخ تک سنائی دے گی اب کچھ لوگ یہ تجویز دے رہے ہیں کہ مارشل لاء لگنا چاہیے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کو ایمرجنسی نافذ کرنی چاہیے یا پھر موجودہ پارلیمانی نظام کو ختم کرکے اس کی جگہ صدارتی نظام کو لے کر آنا چاہیے اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ معاشی نظام کا اس پارلیمانی نظام کے ساتھ کیا تعلق حکومت وقت تمام تر چیزوں کو دیکھتی ہے اس سے پہلے بھی حکومت تھی اور ان کے دور میں بھی پارلیمانی نظام ہی موجود تھا لیکن انہوں نے انتہائی سمجھ داری کے ساتھ جیسے بھی ممکن تھا اس کو کھڑا کیا رکھا اور آگے چلا کر دیکھایا