سر پر منڈلاتے خطرات


اس وقت ملک بھر کے اندر یہ خبریں گردش کررہی ہے کہ عمران خان کے لئے ان کی اپنی کابینہ کے اندر ایسے لوگ موجود ہیں کہ جو ان کے لیے مشکلات پیدا کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ کچھ صحافی اور قومی اسمبلی میں موجود افراد کی طرف سے یہ کہا جارہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی چہیتے شاہ محمود قریشی کو لانے کے لئے مکمل تیاری کی جارہی ہے گزشتہ دنوں پاکستان کے مشہور صحافی راؤف کلاسرا اپنے سوشل میڈیا چینل پر بھی بیان میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے اندر اس وقت عمران خان کی حکومت کو گرانے کیلئے مکمل طور پر تیاریاں کی جارہی ہے اور عمران خان کا متبادل شاہ محمود قریشی کو لایا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اسٹبلشمنٹ اور عمران خان کے درمیان جو تعلقات ہیں وہ مکمل طور پر ختم ہوچکے ہیں جبکہ دوسری طرف اسٹیبلشمنٹ نے مدد کے لیے آصف علی زرداری اور میاں نوازشریف کے ساتھ ہاتھ ملانے کے ساتھ ان سے مدد بھی طلب کی ہے

کہ عمران خان کو راستے سے ہٹا کر شاہ محمود قریشی کو لائے جائے جو کہ ان کے خاص خاص بندے ہیں جبکہ دوسری طرف منظور وسان بھی یہ دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کو بہت جلد ہٹا دیا جائے گا اور ان کی جگہ پیپلزپارٹی کا ایک وزیراعظم بنے گا ان کا بھی اشارہ شاہ محمود قریشی کی طرف ہی تھا اس وقت ملک بھر میں جو حالات ہے اور جس طرح مہنگائی بڑھتی جا رہی ہیں اور خاص کرائم سے معاہدے کے بعد جس طرح مہنگائی کا ایک نیا طوفان پاکستان میں دیکھنے کو ملے گا اس کی وجہ سے عوام کا جینا انتہائی مشکل ہوجائے گا جبکہ عوام کا تقاضا یہ ہے کہ جن لوگوں نے اس ملک کو لوٹا ہے انہی سے پیسے نکالے جائیں اس کا بوجھ عوام کی طرف کیوں منتقل کیا جارہا ہے جو پہلے ہی مہنگائی کے ہاتھوں مارے جا رہے ہیں