رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین اور پاکستان کے جید عالم دین مفتی منیب رحمان نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے وزراء کو پابند بنائے کہ اسلامی تاریخ کو مسخ نہ کریں فواد چوہدری جو کل بیان دیا کہ علماء نے پاکستان کی مخالفت کی تو ان کو اتنا پتہ ہونا چاہیے کہ جب ان کا وجود نہیں تھا اس وقت علماء نے پاکستان کی تائید کی تھی اور پاکستان کے لئے قربانیاں دی تھیں اور انگریزوں کے خلاف جتنی تحریک علماء نے چلائی ہے کسی نے کراچی میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں رمضان کے اعلان کے بارے میں گفتگو ہوئی اور میٹنگ ہوئی مختلف جگہوں سے شہادتیں موصول ہوئیں لیکن تکنیکی بنیادوں پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے ان شہادتوں کو رد کیا گیا جبکہ دوسری طرف پاکستان کے وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی گل فشانی کرتے ہوئے کہا کے مستقبل کے حالات نوجوانوں نے چلانے ہیں ٹیکنالوجی کے ذریعہ ہم تبدیلی لائیں گے اب علماء کا دور نہیں رہا انہوں نے علماء کے خلاف ہرزہ رسائی کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں کہ جو پاکستان کے بننے کے مخالف تھے اور قائداعظم کو کافراعظم کہا کرتے تھے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر سائنس ٹیکنالوجی سپارکو اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر پاکستان کا کلنڈر مرتب کرے گی تاکہ ہر طرح کے اختلافات کو ختم کیا جا سکے
فواد چوہدری کے سوشل میڈیا پر آنے والی خبروں سے اتنا محسوس ہوتا ہے کہ موصوف ابھی بھی خود کو وزیراطلاعات سمجھتے ہیں ان کے اس بیان کے بعد پورے ملک میں ان کے خلاف مذمتی بیانات سامنے آئے اور فواد چوہدری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنے اس بیان اور خاص کر گمراہ کن بیان کی بات ہے علامہ سے معافی مانگے۔ گزشتہ کل رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب رحمان نے مجھے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افسوس اس بات پر ہے کہ علماء نے جو قربانیاں دیں اور پاکستان کی آزادی کے لیے انہوں نے جو تحریک چلائی اس کا ذکر آج کل کے نصاب میں موجود ہی نہیں ہے اور فواد چوہدری کو بتانا چاہتا ہوں کہ علماء نے اس وقت پاکستان کی حمایت کی تھی جب اس کا وجود نہیں تھا