گزشتہ دنوں یہ خبر سامنے آئے کی اسٹیٹ بینک کے گورنر کو ان کے عہدے کی میعاد پورا ہونے سے پہلے ہی ان کو عہدے سے زبردستی استعفیٰ دلوایا گیا اور اس کے بعد خبر سامنے آئے اس وقت مصر میں آئی ایم ایف کے چیف رضا باقر کو پاکستان سٹیٹ بینک کا گورنر بنانے کی تیاری مکمل کی جا رہی ہے یاد رہے موجودہ حکومت نے الیکشن سے پہلے یہ قوم وعدہ کیا تھا کہ وہ کبھی قرضہ نہیں لیں گے اور آئے میں اس کے پاس بالکل بھی نہیں چاہیے بلکہ اس کے بجائے خود کشی کا آپشن ان کے لیے بہتر رہے گا لیکن خراب معاشی صورتحال اور ملک میں اس وقت اندرونی قرضوں کی بھرمار کی وجہ سے مجبوری خودکشی کے آپشن کو ایک طرف رکھتے ہوئے ایم ایف کے پاس جانا پڑ رہا ہے آئی ایم ایف ممالک کو قرضہ دینے والا ایک بہت بڑا ملک ہے لیکن اس کی شرائطانتہائی سخت ہوتی ہے جس کی وجہ سے کسی بھی ملک میں مہنگائی کا ایک طوفان برپا ہو جاتا ہے اور کاروباری مصروفیات مکمل طور پر ختم ہونے کے قریب ہو جاتی ہے
اس وقت آئی ایم ایف کے مصر میں موجود چیف رضا باقر کو پاکستان اسٹیٹ بینک کے گورنر کے طور پر منتخب کیا جا رہا ہے اور ممکن ہے کہ بہت جلد ان کو یہ عہدہ سونپ دیا جائے سابقہ گورنر سٹیٹ بینک کو ہٹانا اس بات کو واضح کرتا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کے سامنے مکمل طور پر گھٹنے ٹیک چکی ہے اور تمام شرائط کو تسلیم کرکے پاکستان کو قرضہ مل جائے گا لیکن اس کی وجہ سے ڈالر کی اڑان برقرار رہے گی اور ممکن ہے کہ پاکستان کی کرنسی کی قدر مزید گر جائے اور ڈالر 180 سے 200 روپے تک چلا جائے اس کا براہ راست اثر پاکستان کے درآمدات پر ہوگا کیونکہ پاکستان میں بننے والی اشیاء اتنی بہترین کوالٹی اور کم قیمت نہیں کہ ملک کے آبادی کی ضروریات کو پورا کر سکے اس لیے پاکستان میں موجود زیادہ تر اشیاء بیرونی ممالک سے منگوائی جاتی ہے ڈالر کے مزید مہنگا ہونے کے بعد پاکستان بھر میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان دیکھنے کو ملے گا اور عوام کی چیخیں بھی نکلے گی اور رہے گی مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کیجئے