گزشتہ دنوں پاکستان کے ڈی جی آئی ایس پی آر نے پشتون تحفظ موومنٹ کے بارے میں آرمی کا موقف میڈیا کے سامنے ذکر کیا اور واضح طور پر کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے خلاف اب کاروائی کی جائے گی جس کے بعد وائس آف امریکہ نے اس پیغام کو اور اس مقدمے کو غلط طور پر پیش کرنے کے لیے عوام سے رائے جانی چاہئیں اور کہا کہ کیا عوام ڈی جی آئی ایس پی آر کے اس بیان سے مطمئن ہے اور کیا یہ کام ڈی جی آئی ایس پی آر کا ہے یا پھر وزارت داخلہ کا آپ اپنی رائے دیجئے جس کے بعد 78 فیصد عوام نے ڈی جی آئی ایس پی آر سے اتفاق کیا جبکہ باقی عوام نے ان سے اختلاف کیا اس کے بعد انہوں نے دوبارہ ایک سروے کیا جس میں سوال کی نوعیت بدل کر دوبارہ لوگوں سے سوال کیا لیکن پاکستانی عوام نے اپنی افواج سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان سے اتفاق کیا صرف 11اور28فیصد لوگوں نے کہا کہ پی ٹی ایم کے خلاف پاک فوج کا بیان درست نہیں باقی پہلے 72فیصد اور پھر 89فیصد عوام نے پاک فوج کے پشتون تحفظ مومنٹ کے خلاف بیان کو سراہا ہے
گزشتہ روز کل ڈی جی آئی ایس پی آر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کی ڈیل ختم ہوچکی اب ان کے خلاف کاروائی ہوگی یہ لوگ پاک فوج سے بدلہ لینے کے بعد کرتے ہیں اور دہشتگردی کے پیچھے وردی کا نعرہ لگاتے ہیں اب ان کی یہ دن مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے آرمی چیف کے مطابق ابھی تک معاملات کو بہت نرمی کے ساتھ نمٹانے کی کوشش کی گئی لیکن اب پانی سر سے اونچا ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے اسلام کے خلاف کاروائی کی جائے گی اور اصولی اور قانونی کاروائی کی جائے گی