پاکستان کی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار کسی سے بھی مخفی نہیں بلکہ کچھ تو برملا اظہار کرتے ہیں کہ حکومت دراصل اسٹیبلشمنٹ کی ہوتی ہے اور سیاسی مہری عوام کے سامنے دکھائی دیتے ہیں گزشتہ کل پاکستان کے ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے قومی معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے میڈیا کو آگاہ کیا انہوں نے پشتون تحفظ موومنٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی مہلت ختم ہوچکی ہے اور اب ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور ان کے خلاف مقدمات چلائے جائیں گے جبکہ مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی کشیدگی کے بارے میں بھی میڈیا کو آگاہ کیا پشتو تحفظ مومنٹ کے بارے میں بات کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ اطلاع ملی ہے
کہ افغانستان اور بھارت کی ایجنسیز کی طرف سے باقاعدہ ان کو فنڈنگ کی جاتی ہے جو کہ پاکستان اور فوج مخالف استعمال کیا جاتا ہے اور ان کے جلسوں میں فوج مخالف نعرے لگائے جاتے ہیں اس اعلان کے بعد بہت سارے اعتراضات اٹھائے جارہے ہیں اور خاص کر حکومت کے بارے میں یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر جو کہ ایک حکومت کے ماتحت ادارہ ہے اور انہوں نے جو علانات کی ہیں وہ ان کے آئینی مرتبہ کے ماتحت ہی نہیں کیونکہ پشتون تحفظ موومنٹ کے بارے میں کوئی بھی علان کرنا وزارت داخلہ کا کام ہوتا ہے ایسے ہی مدارس کے بارے میں اور تعلیم کے بارے میں یہ اعلان کرنا تو ان کو وزارت تعلیم کے ماتحت کیا جارہا ہے یہ کام بھی ڈی جی آئی ایس پی آر کا نہیں بلکہ وزارت تعلیم کا ہے اور ایسے ہی معیشت کے بارے میں بات کرنا ڈی جی آئی ایس پی آر کا مقصد ہی نہیں بلکہ معیشت بڑھوتری یا پھر اس طرح کی دوسری چیزوں کے بارے میں گفتگو کرنا صرف اور صرف ان وزراء کا کام ہوتا ہے جو باقاعدہ منتخب ہوتے ہیں ان سے بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ حکومت مکمل طور پر غیر متحرک اور معطل ہے اور اسٹیبلشمنٹ اس کوچلا رہی ہے مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کیجئے