اللہ تعالی نے جب انسان کو بنایا تو فرشتوں نے اس کی ساخت کو دیکھ کر اور اس سے پہلے دوسری مخلوقات کے کرتوتوں کو دیکھ کر اللہ تعالی سے یہ سوال کیا تھا کہ کہ ہم عبادت کے لئے کافی نہیں کیونکہ یہ انسان جواب کی موجودہ تخلیق ہے زمین میں فساد برپا کرے گا لیکن اللہ تعالی نے انسان کو علم جیسی نعمت سے سرفراز کیا جس کے بدولت انسان اچھے اور برے کاموں کے درمیان تمیز کر سکتا ہے ایمان والے جب گناہ کرتے ہیں تو ان کے دل میں بے چینی پیدا ہو جاتی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ ہم جو کر رہے ہیں غلط کر رہے ہیں اور اس کا ہمیں خمیازہ بھگتنا پڑے گا علمائے کرام اور مفسرین کرام کے علاوہ بھی موجودہ دور کی جدید سائنس دان یہ تسلیم کرتے ہیں کہ انسان کے اعمال کے اثرات اس کی زندگی پر مرتب ہوتے ہیں وہ ساری بیماریاں انسان کو اس وجہ سے رکھتی ہے کہ وہ ایسے کاموں میں مشغول رہتا ہے
کہ جو انسانی جسم کے لیے انتہائی خطرناک ہوتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ اس کے نفسیاتی اثرات بھی انتہائی مضر ہوتے ہیں اور انسان خودکشی جیسے فیل کا مرتکب ہوجاتا ہے قرآن مجید میں اللہ تعالی نے مختلف نتائج کے بارے میں اور اس کی وجوہات کے بارے میں کئی دفعہ ارشاد فرمایا ہے اور کچھ ایسے اعمال کی طرف بھی واضح طور پر اشارہ کیا ہے کہ جس کے کرنے سے اللہ تعالی انسان کی زندگی میں اس کے مال میں اس کی اولاد میں اس کے رزق میں برکت پیدا فرما دیتا ہے لیکن علمائے کرام فرماتے ہیں کہ کچھ ایسے افعال بھی ہیں کہ جو گناہ تو نہیں شمار ہوتی لیکن اگر آپ مسلسل کام کرتے ہیں تو اس کی وجہ سے رزق تنگی پیدا ہوسکتی ہے یہ عمل کون سے ہیں اور اس کی وجہ سے رزق میں تنگی پیدا ہوجاتی ہے اور آپ کمانے کے باوجود مسلسل محتاج رہتے ہیں اس کی تفصیل جاننے کے لیے یہ ویڈیو ملاحظہ کیجئے اور اپنی رائے دیجئے