ملتان (روز نامہ اوصاف)پاکستان کی متنازعہ اداکارہ قندیل بلوچ اس وقت زیادہ مشہور ہوئیں جب ان کی مفتی عبد القوی کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو منظر عام پر آئی ۔ مفتی قوی کے ساتھ ویڈیو اور تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد قندیل بلوچ نے موقف اختیار کیا کہ مفتی قوی نے انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی ، البتہ عبد القوی نے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔جس کے کچھ عرصہ بعد ہی قندیل بلوچ اپنے بھائی کے ہاتھوں قتل ہو گئیں۔ تاہم اب مفتی عبد القوی کے متعلق ایک اور انکشاف ہوا ہے۔ بی بی سی کی ایک نمائندہ ہانی طہ قندیل بلوچ سے متعلق بات کرنے مفتی قوی کے پاس پہنچیں تو انہوں نے اس کو بھی ہراساں کیا۔ ہانی طہ کا کہنا تھا کہ میں قندیل بلوچ سے متعلق مفتی عبد القوی سے بات کرنے گئی تو انہوں نے مجھے چھونے کی کوشش کی ۔
انہوں نے کیمرے کے سامنے میرے دونوں گالوں کو چھوا۔ مجھے اس بات پر بے حد حیرانی ہوئی کہ مفتی قوی نے مجھے چھونے کی کوشش کیوں کی؟ ہانی نے مزید بتایا کہ میں نے مفتی قوی سے کہا کہ میں نے نماز پڑھنی ہے تو انہوں نے مجھے میرے نام کا مطلب بتانا شروع کر دیا۔ مفتی قوی کی اس حرکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہانی نے کہا کہ میرے خیال میں قندیل کے ساتھ لی گئی سیلفیز میں مفتی قوی کا بھی ہاتھ تھا۔