پاکستان کے اندر اگر صدارتی نظام کی بات کی جائے تو یہ نظام ہمیشہ عمر کے دور میں آیا ہے چاہے وہ ایوب خان کی شکل میں ہو یا پھر جنرل پرویزمشرف کی شکل میں ہو ان لوگوں نے ہمیشہ ایک جمہوری منتخب حکومت کو گرا کر حکومت پر شب خون مار کر اپنی حکومت ب بنائیں اس کے نتائج کیا نکلے اور کیسے پاکستان ابھی تک ان ادوار میں پیدا ہونے والے مسائل کو بھگت رہا ہے وہ سب جانتے ہیں جنرل پرویز مشرف کی حکومت ختم ہونے کے بعد یہ امید پیدا ہو چکی تھی کہ پاکستان کے اندر اب حقیقتن عوامی نمائندہ حکومت کریں گے اور اسٹیبلشمنٹ حکومت سے باز رہے گی لیکن پانچ سال گزرنے کے بعد حقیقت حال بعضے ہوئی اور معلوم ہوا کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ مکمل طور پر حکومت کرنے کا خواہاں ہے
اور کسی نہ کسی طرح سے جمہوری حکومت کو ڈی ریل کرے گی عمران خان پاکستان کے وزیراعظم بنے تو ان کے لہجے اور سٹائل کو دیکھ کر یہی امید ہو چکی تھی کہ اب حقیقت میں پاکستان کے اندر کرپشن کا خاتمہ ہوگا انصاف میں ہوگا اور پاکستان کے اندر معاشی خوشحالی آئی لیکن کچھ ماہ گزرنے کے بعد معلوم ہوا کہ عمران خان بھی ان لوگوں کے سامنے بے بس ہو چکے ہیں جبکہ اس نظام کے اندر چلنا ان کے لیے مشکل ہے جس کے بعد تواتر سے یہ بات منظر عام پر آنے لگیں کہ پاکستان کے اندر صدارتی نظام لایا جائے اور موجودہ پارلیمانی نظام کو ختم کرکے اس کی جگہ صدارت نظام کو نافذ کیا جائے بغور دیکھا جائے تو پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان دوری پیدا ہوئے مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کیجئے