پاک چائنا اقتصادی راہداری جہاں بہت سارے فوائد پاکستان کے لے کر آرہا ہے وہاں پر کچھ معاشرتی نقصانات بھی اس کی وجہ سے پیدا ہو رہا ہے خصوصی چائنہ کے افراد جو کہ پاکستانی خواتین کے ساتھ شادی بیاہ کرنے کے بعد ان کو ساتھ چائنا لے جاتے ہیں ان کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے وہ سے پوشیدہ نہیں اور حال ہی میں اس کے بارے میں کافی سارے پروگرام بھی ہو چکے ہیں خاص کر اقرارالحسن نامی ایک صحافی نے اس کے بارے میں ایک پروگرام کیا جس میں اس نے چائنا سے آئے ہوئے افراد کے بارے میں تحقیق کی کہ وہ یہاں پر آکر شادیاں کرتے ہیں اور یہاں پر شادی کرنے کے بعد بیوی کے والدین کو لالچ دیتے ہیں اور ان کو ماہانہ ادائیگی کا بھی کہتے ہیں اور اس کے بعد ان کو چلے جاتے ہیں وہاں ان کو جسم فروشی کے دھندے پر لگا دیا جاتا ہے اور جو انکار کردے اس کو مار کر اس کے اعضا نکال کر فروخت کر دیا جاتے ہیں اسی کے بارے میں سندھ اسمبلی میں بھی قرار داد پیش کی گئی
جس میں کہا گیا کہ چائنا کے اندر انسان کا کاروبار دنیا میں سب سے زیادہ ہوتا ہے اور یہاں سے جن خواتین کو لے کر جاتا ہے ان کو جنسی تشدد کا سامنا ہوتا ہے اور ان کو جسم فروشی پر مجبور کیا جاتا ہے ویڈیو ملاحظہ کریں جس میں خاتون جس کا تعلق لاہور سے ہے وہ اس سارے تجربے سے گزر کر باقیوں کو خبردار کر رہی ہے اس کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق لاہور سے اور مسلمان خاندان سے ہے جو شخص نے خود کو مسلمان ظاہر کیا اور اس سے شادی کرلی اور اس کے گھر والوں کو یہ کہا کہ وہ ماہانہ اس کی بیٹی کی طرف سے 25000 روپیہ ادا کیا جائے گا تاکہ ان کے گھر والوں کو مدد حاصل ہوتی ہے لیکن اس کے بعد جو ہے مجھے چینا منتقل کردیا گیا اور ان لوگوں کا رویہ انتہائی خراب ہو رہی ہے تہائی گندے لوگ ہیں ان میں انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں انہوں نے مجھے تشدد کا نشانہ بنا کر جسم فروشی پر مجبور کر دیا ہے اور میں یہاں سے نکلنا چاہتی ہوں