پاکستان کے اندر شب برات کو باقاعدہ ایک تہوار کی صورت میں منایا جاتا ہے اور اس رات کو لوگ آتش بازی کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ میٹھا پکاتے ہیں اور قبرستان کی طرف جا کر چراغ کرتے ہیں اور ان کا یہ عقیدہ ہوتا ہے کہ اس رات یہ سب کچھ کرنا ثواب کا باعث ھے کچھ لوگ رات کو مساجد میں جمع ہو کر اجتماعی عبادات کرتے ہیں اور اگلے دن روزہ رکھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اس کے بارے میں ہم آپ کو بتائیں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مختلف روایات مروی ہے کہ جس میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس رات کو طویل عبادات کیا کرتے اور اگلے دن روزہ رکھتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان کے روزے رکھنا بہت زیادہ پسند تھا
لیکن کچھ روایت ایسی بھی آتی ہے کہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نصف شعبان گزر جانے کے بعد روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے تاکہ انسان کو رمضان میں روزہ رکھنے کی سہولت ہو اور اس کو تھکاوٹ اور تھکن کا احساس نہ ہو لیکن اس وقت جو عقائد اس کے بارے میں بن چکے ہیں اور خاص کر یہ کہنا کہ اس رات کو تقدیر لکھی جاتی ہے مرنے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں اور اسی طرح رزق کے فیصلے کیے جاتے ہیں اور مردوں کی روحیں واپس آتی ہے یہ تمام من گھڑت روایات ہے اور اس کی کوئی حقیقت نہیں اس کی تفصیل جاننے کے لیے بھی ملاحظہ کریں