پاکستان کی موجودہ حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ سکیورٹی کے حالات کو بہتر بنایا جاسکے تاکہ پاکستان کے اندر سیاحت کو فروغ دیا جاسکے اس وقت ملک بھر میں مختلف ممالک سے آئے ہوئے سیاح پاکستان کے مختلف مقامات پر پائے جاتے ہیں اور انہوں نے جب بھی پاکستان کو اپنی نظر سے دیکھا تو ان کو پاکستان انتہائی خوبصورت دکھائی دیں اور یہاں کے لوگوں کے بارے میں گن گاتے ہوئے نظر آئے اور جب یہاں سے واپس جاتے ہیں تو پاکستان کی تعریف کرتے ہیں اور اپنے دوستوں کو اپنے چاہنے والوں کو بھی یہ ضرور ہدایت کرتے ہیں کہ پاکستان کو ایک دفعہ ضرور وزٹ کریں لیکن کچھ ایسے بد نیت بھی ہوتے ہیں کہ جو نا ان کو اپنی عزت پیاری ہوتی ہے اور نہ ہی پاکستان کی عزت پیاری ہوتی ہے وہ یہ نہیں دیکھتے کہ ان کی کسی حرکت کی وجہ سے پاکستان کا نام کتنا بد نام ہو سکتا ہے گزشتہ دنوں ایک ماڈل جن کا تعلق کینیڈا سے ہے انہوں نے پاکستان کا وزٹ کیا اور باقاعدہ اپنے سوشل میڈیا پیجز پر یہ خبر لگائیں کی وہ پاکستان جا رہی ہے تاکہ پاکستان کی خوبصورتی کو دے سکے لیکن جب وہ پاکستان پہنچی تو اس کو جنسی ہراس کا سامنا کرنا پڑا وہ ڈی ایچ اے راولپنڈی جانے کے لیے روڈ پر کھڑی تھی
اور اس نے اوپر سے ایک گاڑی منگوا لیں جب وہ انتظار کر رہی تھی تو اس دوران کچھ اوباش لڑکے گاڑی میں آئے اور اس چھیڑنے لگے اور گندی زبان استعمال کرنے لگے خاتون کا کہنا ہے کہ جب وہ ٹیکسی میں سوار ہوئی تو اس کے بعد بھی یہ لوگ اس کا پیچھا کرتے رہے اور پھر کیسے مختلف طرح کے جملے کستے رہے اور ڈرائیور سے بھی یہ پوچھتے رہے کہ یہ خاتون کون ہے اور کہاں جارہی ہے اور مجھے بھی اشارہ کرتے رہے کہ ہماری گاڑی میں آ جاؤ اس کو کہنا ہے کہ میں انتہائی خوفزدہ ہوئے لیکن ڈرائیور نے میرا حوصلہ برقرار رکھا اور کہا کہ اس کو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ اس سے کوئی بھی تنگ نہیں کر سکتا اسے کہنا ہے کہ میں ڈی ایچ اے پہنچنے کے بعد پولیس سے رابطہ کیا تو پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے کا مشورہ دیا اس کا کہنا ہے کہ میں انتہائی خوفزدہ ہوئی اور میں رات کے وقت بھی پاکستان کے سب سے محفوظ علاقے میں گھر سے باہر نہیں نکل سکے