پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے اپنا وعدہ پورا کردیا اور تین مہینے کے اندر لاکھوں کی تعداد میں زیر التوا کیسز نمٹائے تفصیلات کے مطابق پاکستان کے عدالتی نظام کی خرابیوں کی وجہ سے اور طویل طریقہ کار کی وجہ سے مختلف کیسس کئی سالوں التواء کا شکار تھے اور کچھ کیس تو ایسی بھی تھے کہ جو 30 سے 40 سال کے عرصے سے چل رہے تھے لیکن موجودہ چیف جسٹس کے آنے کے بعد ملک بھر میں زیر التوا کیسز 19 لاکھ سے کم ہو کر 17 لاکھ، جبکہ سپریم کورٹ میں زیر التوا کیسز 40 ہزار 500 سے کم ہو کر 38 ہزار 300 کی سطح پر آگئے چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنا وعدہ پورا کر دکھایا اور ان کی طرف سے بتایا گیا کہ پاکستان کے اندر اس وقت زیر التوا کیسز میں خاطر خواہ کمی دیکھنے کو ملے گی اور انہوں نے تین مہینوں کے اندر ہی دو لاکھ سے زائد کیسز کو ختم کر ڈالا
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے ماڈل کورٹ کے لیے نہ تو جج مہیا کیا گیا اور نہ ہی وکیل مہیا کیے گئے اور نہ ہی کوئی اضافی عملہ مہیا کیا گیا لیکن اس کے باوجود یہ کورٹ بہت ہی مثالی کردار ادا کر رہے ہیں اور سارے ججز محنت کر رہے ہیں اور اس میں صرف اور صرف ججز ہیں کا کردار ہے کہ جو اتنی تیزی کے ساتھ سارے کیس کو نیند آرہی ہے ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کی حکومت مخلص ہے اور اسے عدالتی نظام کو بدلنا چاہتے ہیں تو ان کو چاہئے کہ اضافی عملہ اور اضافی جج تعینات کریں