موجودہ حکومت مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے کیونکہ میں ان سے معیشت سے ڈالی جا رہی ہے اور نہ ہی ان سے مخالفین سمجھا لے جا رہے ہیں اس لئے اپنی ناک بچانے کے لیے پاکستان بھر کے اندر اپنی سوشل میڈیا ٹیم کی مدد سے ایک تحریک شروع کر دی گئی ہے جو کہ صدارتی نظام کے نعرے پر مشتمل ہے لیکن اس کے ساتھ ایک دم بھی لگا دی گئی ہے اور وہ جو اسلام کے نام کی ہے یعنی کہ اسلامی صدارتی نظام الاسلام کے اندر صدارتی نظام کا کوئی تصور ہی نہیں بلکہ خلافت راشدہ اور شوری کے نظام کا تصور ہے کہ جس کے اندر حکمیت کا اختیار صرف اللہ کی ذات کا ہوتا ہے اور شریعت کے پابند ہوتے ہیں سارے فیصلے لیکن پاکستان کے اندر اس وقت جتنے بھی نظام رائج ہے اور جو بھی آیا ہوا ہے اگرچہ اس کا نام اسلامی ہے لیکن اس کے اندر بہت ساری ایسی ہے کہ جو غیر اسلامی ہے
اس کے ساتھ ساتھ ہمارے ہاں سود جیسے گھناؤنے کام وہ بھی حکومت کی سرپرستی میں ہوتا ہے اور اس کے علاوہ اور بہت ساری باتیں ایسی ہے کہ جو کہ اسلام میں قطعی حرام ہے اس لیے صدارتی نظام کا یہ جو اس وقت نعرہ لگایا جا رہا ہے وہ اگر ایک لیا سے دیکھا جائے تو درست بھی ہے کیونکہ پاکستان کے اندر ہماری اسٹبلشمنٹ اور بیوروکریٹ کبھی بھی کسی بھی ایماندار شخص کو کام نہیں کرنے دے گی عمران خان سے لوگوں کو بہت ساری امیدیں ہیں اور عمران خان کر بھی سکتے ہیں لیکن اگر ان کے ساتھ بیوروکریٹ تعاون کریں اور اپنے لوگ جو ان کے ساتھ تعاون نہیں کریں گے تو وہ کیسے حکومت کو چلائیں گے اس لئے پاکستان کے اندر ان دونوں نظاموں کو چاہے وہ صدارتی ہو یا پھر پارلیمانی ہو مکمل طور پر ختم کیا جائے اور خلافت کا نظام نافذ کیا جائے کہ جس میں معاشرتی معاشی عدالتی تعزیریں اور اس طرح کے تمام شعبوں کو مکمل طور پر اسلام کے قوانین کے مطابق بنایا جائے تو تب حقیقی تبدیلی ممکن ہو سکتی ہے