پاکستان کے اندر اس وقت انتہائی معاشی مندی چل رہی ہے معاشی ترقی کے اشاریے نیچے آ رہے ہیں اور ملک کے اندر مہنگائی کا طوفان چل رہا ہے ادویات مہنگی ہوچکی ہے روزمرہ کی ضروریات کی تمام چیزیں مہنگی ہوتی جارہی ہے پیٹرول سو روپے پر تک پہنچ چکا ہے اس کے ساتھ ساتھ ڈالر ڈیڑھ سو روپے تک کر وعدہ ہے اور یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ڈالر کی ریٹ مزید بڑھ سکتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ جو خطرناک رجحان ادویات کی قیمتوں میں بڑھوتری ہے یاد رہے گزشتہ حکومت کی نسبت موجودہ حکومت میں ادویات سو فیصد سے لے کر ڈیڑھ سو فیصد تک مہنگی ہوچکی ہیں جس کے بارے میں موجودہ وزیراعظم عمران خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حکومتی نمائندوں کو اور وزارت صحت کو اس طرف متوجہ کیا ہے اور کہا ہے کہ جن لوگوں نے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے اور ادویات کی قیمتیں پرانی قیمتوں کی طرف لائی جائے اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے وزارت خزانہ کی مدد کے لیے پرانے بیوروکریٹس کی مدد حاصل کرنے کا عندیہ بھی دیا گیا ہے
پاکستان کے سابقہ مشیر وزیر خزانہ شوکت ترین اور ہمایوں اختر کو پاکستانی وزارت خزانہ کی مدد کے لیے راضی کیا جا چکا ہے اور ان کی خدمات حاصل کی جاچکی ہے ہمایوں اختر پاکستان مسلم لیگ ق کے دور میں وزارت تجارت میں چکے ہیں ان کی معاشی پالیسی اس کی وجہ سے اور تاجر دوست پالیسی بنانے کی وجہ سے بہت زیادہ ان کو شہرت ملی اور ان کے دور میں پاکستان میں تجارت کو بڑھاتے ملی جبکہ دوسری طرف شوکت ترین کا شمار بھی پاکستان کے نمایاں معیشت دانوں میں ہوتاہے کوشش کی جا رہی ہے کہ پرانے چہروں کو آزما کر پاکستان کی موجودہ معاشی حالت کو بہتر بنانے کی کوشش کی جائے اور ان کی خدمات حاصل کی جائیں جب کہ شوکت ترین کا شمار پاکستان کے وزارت خزانہ کے سابق عہدیدار میں ہوتا ہے انہوں نے 2008 میں وزارت خزانہ کا عہدہ سنبھالا اور 2010 میں اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ان دونوں عہدیداروں کے دور میں پاکستان کے اندر آزاد معاشی تجارت کے بہت سارے معاہدے بھی ہوئے اور انہیں کی پالیسی کی وجہ سے پاکستان کی تجارتی حجم میں بے تحاشہ اضافہ بھی ہوا موجودہ حکومت کی کوشش ہے کہ خراب ہوتی ہوئی صورتحال کو قابو میں کیا جا سکے اس کے لیے وہ پرانے چہروں سے مدد لے رہے ہیں