لنڈا بازار کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ بازار غریبوں کا بازار ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اور مہنگائی زیادہ بڑھنے کی وجہ سے اب امیر طبقہ بھی یہاں سے خریداری کرنے سے ہچکچاتے نہیں لنڈا بازار کی تاریخ بڑی دلچسپ ہے اس کے بارے میں دو طرح کی راہ ملتی ہے ایک کے مطابق پاکستان کے اندر لنڈا مارکیٹ میں جتنے بھی مال آتا تھا پہلے وہ لندن سے آتا تھا اور اس کا نام لندن مارکیٹ تھا لیکن مقامی زبان میں یہ لفظ بگڑ کر لنڈا مارکیٹ بن گیا لیکن دوسری طرف ایک کہانی بھی ہے جو کہ برصغیر کے دور کی ہے اس کے مطابق ایک خاتون جس کا نام لینڈا تھا یہ خاتون کافی حساس مزاج کی تھی غریبوں کو دیکھ کر اس کے دل میں کون ہوتی تو اس نے سوچا کیوں نہ ایک ایسا سٹال لگایا جائے
جس میں غریبوں کو مفت کپڑے اور دیگر چیزیں دیجئے اس نے اپنے جاننے والوں سے رابطہ کیا اور مدد کے لیے ہاتھ بڑھایا ان کے دوستوں نے اپنے استعمال شدہ کپڑے جوتے اور اس طرح کی دیگر اشیاء اس کے حوالے کی لنڈا بازار گئی اور ایک سٹائل لگا دیا جہاں پر غریب لوگوں کو مفت کپڑا ملتا ہے جوتے ملتے ہیں اور اس طرح کی دیگر اشیاء جو روزمرہ کاموں میں ضرورت ہوتی ہے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بگا دیکھ مارکیٹ بن گئی اور لینڈ اسے لنڈا مارکیٹ بن گیا پاکستان میں زیادہ تر لنڈا مارکیٹ کا مال یورپ اور امریکہ سے آتا ہے لیکن لوگوں میں ایک طرح سے تصور پایا جاتا ہے کہ اس میں جراثیم ہوتے ہیں اور بیماریاں ہوتی ہے اس لیے اس کا استعمال درست نہیں اور اسے شرعی مسئلہ بھی اس بارے میں ہے کہ یہ کپڑے استعمال کرنا ٹھیک ہے یا نہیں اور اس سے نماز ہو جاتی ہے کہ نہیں ہوتی اس کے بارے میں جاننے کے لئے ملاحظہ کریں