رمضان المبارک سے قبل مہنگائی میں اضافے کی پیش گوئی کر دی گئی


تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹیٹ بینک کے نمائندے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سال پاکستان کی حکومت نے جو اہداف مقرر کیے ہیں وہ ناممکن ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں اور ان کا حصول انتہائی مشکل ہے اس کے ساتھ ساتھ پاکستان پر بیرونی قرضہ انتہائی زیادہ بڑھ چکا ہے اور موجودہ حکومت نے سات آٹھ مہینے کے دوران اتنا زیادہ قرضہ لے لیا ہے جو پچھلے پانچ سالوں میں بھی نہیں لیا گیا ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بجٹ پیش ہوتے ہوئے جو آداب مقرر کیے گئے تھے اور جو روینیو مقرر کیا گیا تھا اس کو حاصل کرنا پاکستان کی حکومت کے لیے انتہائی مشکل ہے اسی وجہ سے پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کر رہا ہے اور اگر آئی ایم ایف کے ساتھ ان کے شرائط کے مطابق معاہدہ ہو جاتا ہے

تو رمضان سے پہلے پہلے پاکستان میں مہنگائی کا طوفان آجائے گا اور اس کا سب سے زیادہ اثر عام شخص پر ہوگا مالی سال 19-2018 میں قومی پیداوار کا 6.2 فی صد شرح نمو کا ہدف ممکن نہیں.رپورٹ میں اسٹیٹ بینک نے مہنگائی میں اضافے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 3.5 سے 4 فی صد تک رہے گی.اسٹیٹ بینک نے توقع ظاہر کی ہے کہ افراطِ زر کی شرح 6.5 سے 7.5 فی صد تک رہے گی، مالیاتی خسارہ اور جاری کھاتے کا خسارہ بھی قابو سے باہر رہے گا. یاد رہے کہ 14 مارچ کو اسٹیٹ بینک سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، مرکزی بینک کے ذخائر میں60 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد مرکزی بینک کے ذخائر 8 ارب بارہ کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئی.