کالعدم تنظیموں کو حفاظتی تحویل میں اس لئے لیا گیا ہے کہ بھارتی جہاز انہیں اڑانہ دیں


گزشتہ دنوں آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی نیب کورٹ میں پیشی ہوئی اس موقع پر پیپلز پارٹی کے جیالوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں سینٹر نے پولیس پر تشدد بھی کیا اور نیب کورٹ میں داخل ہونے کی کوشش بھی کی اس کے بعد بلاول زرداری پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اندر صرف اور صرف کوشش کی جا رہی ہے کہ پرانے سیاستدانوں کو منظر ایم سے ہٹا دیا جائے اور ان کی جگہ نئے لوگ و کو دی جائے اس کے لیے ان پر طرح طرح کے الزامات لگائے جاتے ہیں پھر ان کو ذلیل کیا جاتا ہے ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف کسی قسم کا اقدام کیا گیا اور ناانصافی کی گئی تو پھر ہم ملک کو بند کر دیں گے انہوں نہ کہ انہوں نے کہا کہ جو احتجاج آپ کو دکھائی دے رہا ہے یہ صرف ٹریلر ہے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر دوہرا معیار ہے جو لوگ عوام کو قتل کرنے دماکے کرنے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور دہشت گردی کے کاموں میں ملوث تھے آج ہماری حکومت ان کو مکمل طور پر سکیورٹی دی ہوئی ہے انہوں نے احسان اللہ احسان کا نام لیا اور کہا کہ اگر ہمّت ہے تو اسکو پکڑ کر دکھائے جو کہ پاکستان تحریک طالبان کے سربراہ تھے

اور انہوں نے ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی کو شہید کیا لیکن آج وہ مکمل سکیورٹی میں پشاور میں بیٹھ کر اپنا مدرسہ چلا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے صرف اور صرف دکھاوے کے لیے شدت پسند تنظیموں کو اپنے حصار میں لیا ہوا ہے تاکہ وہ ان کو قتل نہ کر سکے اور انڈیا کے جہاز آ کر ان کو اڑانے سے کے انہوں نے کہا کہ حکومت تعمیری تنقید بھی برداشت نہیں کرتی اگر کارکنان کو رہا نہ کیا گیا تو اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔واضح رہے آج پاکستانپیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول زر داری اورسابق صدرآصف علی زر داری کی نیب پیشی کے موقع پر پی پی پی کے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ترجمان بلاول زرداری کہاکہ اتاترک ایوینیو پر ہمارے کارکنوں کی گرفتاریاں حکومت سے ہضم نہیں ہوں گی سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ احتساب کے نام پر جو انتقام چل رہا ہے وہ ہم بالکل بھی برداشت نہیں کریں گے اور حکومت بالکل اس کے لئے تیار ہے