پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کسی طرح سے کم ہونے میں دکھائی نہیں دے رہی بارڈر پر اگرچہ گولہ باری کم ہو گئی ہے لیکن اب یہ کشیدگی دوسرے جگہ کی طرف بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے بھارت کی طرف سے پاکستان پر معاشی قدغن لگانے کے لئے اور معاشی طور پر پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے پابندیاں لگائی گئی اور پاکستان کی طرف سے کوئی بھی چیز ایکسپورٹ کرنے پر پابندی لگ گئی جس کے بعد پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت سے آنے والی چیزوں پر 200 فیصد ٹیکس لگا دیا اور اس کے ساتھ ساتھ مختلف چیزوں پر پابندی عائد کردی سوائے کپا س کے کیونکہ کپاس جو بھارت سے آتا ہے وہ پاکستان کے لیے انتہائی ضروری ہے اور اسی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹریڈ ہو رہی ہے لیکن اب بات بڑھتے بڑھتے ہیں کھیل کے میدانوں کی طرف آگئی ہے بھارت کی طرف سے پاکستان کے ہونے والے میچز پر پابندی لگائی گئی اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے کرکٹرز کی طرف سے کہا گیا جو پاکستان کے ساتھ ورلڈ کپ میں نہیں کھیلیں گے بلکہ اپنا پوائنٹ دے دیں گے
لیکن اپنے دشمنوں کے ساتھ نہیں کھیلیں گے جبکہ پاکستان نے بھی جوابی کاروائی کرتے ہوئے یہ حکم جاری کردیا ہے کہ بھارت کے لیگ میچز پاکستان کے اندر ہرگز نہیں دکھائے جائیں گے اور جس چینل نے اس کے خلاف ورزی کی تو اس کا لائسنس منسوخ کردیا جائے گا اس کے ساتھ بھارت نے غیر ملکی کھلاڑیوں کو یہ بھی دھمکی دی کہ اگر وہ پاکستان میں جاکر کھیلیں گے تو پھر ان کو انڈین پریمیئر لیگ میں نہیں کھیلنے دیا جائے گا جس میں پاکستان نے نہ صرف ان غیر ملکی کھلاڑیوں کے معاوضے دونوں کرتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کو سراہا بھی اور بھرپور کوریج بھی دی اس کے ساتھ ساتھ پاکستان نے جو ابھی کروائی کرتے ہوئے بھارت میں ہونے والے پریمیئر لیگ کے میچز پاکستان میں دکھانے پر پابندی لگادی ہے اور پیمرا کے ذریعہ ہدایت جاری کی ہے کہ کوئی بھی چینل ان میچز کو نہ دیکھائیں