انڈونیشیا کے وزیر خارجہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا نسل پرستی کو چھوڑ دے اور دہشت گردی کو ہرگز اسلام کے ساتھ نہ چھوڑیں کیونکہ دہشت گرد کسی ایک مذہب سے نہیں ہوتے بلکہ مختلف مظاہر سے ہو سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ عیسائی سفید سفید فام نے مسلمانوں پر مسجد کے اندر حملہ کیا ان کو جان سے عورتوں بچوں بوڑھوں اور جو بھی اس کے سامنے آیا اس کو جان سے مار دیا کہ یہ دہشتگردی نہیں کہ دہشت گردی صرف یہ ہے کہ جو مسلمان کسی کو قتل کرے ان کا کہنا تھا کہ نسل پرستی کی وجہ سے جس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں وہ انتہائی افسوس ناک ہے یاد رہے نیوزی لینڈ میں ہونے والے واقعے سے انڈونیشیا کے دو افراد بھی زخمی ہوئے جس کے بعد انڈونیشین ہے آسٹریلیا کے افراد پر انڈونیشیا میں داخلوں پر پابندی لگا دی انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارا حق ہے کہ ہم اپنے ملک میں کسی کو آنے دے
اور کس کو نہ آنے دیں جبکہ دوسری طرف مسلمانوں کے خلاف نسل پرستانہ بیان دینے کی وجہ سے آسٹریلیا کے سینیٹر کی سیٹ خطرے میں پڑ گئی ہے اور سینٹ میں یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ ان کو سینٹ سے باہر پھینک دیا جائے کیونکہ یہی لوگ ہوتے ہیں کہ جس کی وجہ سے پورے ملک کی بدنامی ہوتی ہے واضح رہے آسٹریلوی سینیٹر نے نیوزی لینڈمیں مسجد میں مسلمانوں کے قتل عام کے بارے میں بیان دیا تھا کہ انہیں اس واقعہ پر کوئی افسوس نہیں ہے جس پر بہت سے افراد نے تنقید کی ایک 17سالہ اسٹریلوی باشندے ول کنولی نے اس بیان پر غصے میں آ کر سینیٹر کے سر پہ انڈا پھوڑ دیا جس پر سینیٹر نے 17 سالہ لڑکے کو تھپڑ رسید کر دیے جس کے بعد سینیٹر کے ساتھ آئے ہوئے شدت پسندوں نے ول کنولی پر حملہ کیا اور اس کو شدید زدوکوب کیا