حملے سے پہلے حملہ آور اسرائیل کیوں گیا تھا ؟


نیوزی لینڈ کے دہشتگرد سفید فام کے بارے میں جو خبر سامنے آئی تو پاکستانی میڈیا نے اس کو اپنا رشتے دار ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور کہا کے شخص نے پاکستان کا وزٹ کیا تھا اور اس کے ساتھ شمالی کوریا کا بھی وزٹ کیا تھا لیکن کسی نے یہ نہیں کہا کہ یہ شخص اسرائیل کا بھی وزٹ کر چکا تھا اور وہاں پر ان کے مختلف تنظیموں کے ساتھ ملاقاتیں کی تھیں ان کے ساتھ میٹنگ سکی تھی اس لئے بات سامنے نہیں آتی کیونکہ یہ لوگ بہت مضبوط بنیادوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور میڈیا میں انہوں نے جس طرح آپ نے جڑے گہرے کی ہوئی ہے وہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں اس لیے پاکستان کے مختلف چینلز نے یہ بات تو بہت تواتر کے ساتھ پیش کی اور اس سے انڈیا نے فائدہ اٹھایا اور انہوں نے کہا کہ یہ تو اچھا خاصہ انسان تھا اسی ذہنیت کا مالک تھا لیکن جب سے پاکستان آیا تو اس کے ذہن میں بھی دہشت گردی کے اثرات بیٹھ گئے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ شخص مختلف ممالک کا وزٹ کر چکا

اور جب اس نے خاص کر اسرائیل کا وزٹ کیا اور وہاں پر اس نے دیکھا کہ کیسے اسرائیلی فلسطینیوں پر اور مسلمانوں پر ظلم کرتے ہیں اور کیسے ان کے علاقوں پر قبضہ کرتے ہی وہاں سے اس نے یہ سب کچھ اخذ کیا اور جانا کہ دنیا میں صرف اور صرف سفید اصل انسان ہیں باقی سب اس کے غلام ہیں اسی سوچ کو لے کر واپس آیا اور یہاں پر آکر اس نے جس طرح کی کروائی تھی اس کی وجہ سے اس کے اپنے رشتے داروں نے بھی یہ مطالبہ کیا ہے کہ کم سے کم اس انسان کو سزائے موت ہونی چاہیے کیونکہ جس طرح کس نے درندگی کی ہے وہ کسی انسان کی حرکت نہیں ہوسکتی
مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کریں