ول کنولی کا بیان سامنے آگیا ہے ان کا کہنا تھا کہ مسلمان مسجد میں نہ دے مارے گئے اور اس کے بعد ایک سینیٹر جو حکومت کا ہوتی دار ہے وہ ایسی بات کرتا ہے کہ جس کی وجہ سے مزید حالات خراب ہوتے ہیں اور وہ نسل پرستی کی بات کرتا ہے تو مجھے غصہ آیا اور مجھے خوشی ہے کہ میں نے اپنے غصے کو صحیح جگہ پر ٹھکانے لگایا یاد رہےول کنولی کلام سامنے آیا کہ جب ایک آسٹریلین جاتے سینیٹر کے سر پر اس نے انڈا دے مارا کہ جب وہ نسل پرستی پر مبنی جملے کہہ رہا تھا اور مذمت کرنے کے بجائے قاتل کی تعریف کر رہا تھا اس کے بعد جس طرح اس کو دبوچ آگیا اور اس کے نیچے مار گرایا گیا اس کی وجہ سے پوری دنیا میں مزید غم و غصے کا اظہار کیا گیا کہ ایک شخص جس نے حق کا ساتھ دیا ہے اس کے ساتھ ایسی کروائیں کیوں ہو رہی ہے یاد رہے
اس واقعہ کے سامنے آنے کے بعد اس کواگ بوائے کا نام دیا جا رہا ہے اور ایک ہی دن میں اس کے فالورز کی تعداد میں کئی لاکھ کا اضافہ ہوا ہے اور لوگ مختلف ممالک سے اس کو مختلف سہولیات دینے مختلف انعامات دینے اور مختلف چیزوں کی آفر کر رہے ہیں ایک شخص نے باقاعدہ اس کو گھر کی آفر کی ایک نئی قیمتی فراری گاڑی کی آفر کی اس سے پہلے بھی سفید فاموں کی مسلاموں سے نفرت کئی بار دیکھنے میں آئی ہے،یورپی ممالک امریکہ کینیڈا آسٹریلیا اور اب نیوزی لینڈ میں مسلمانوں سے نفرت کا اظہار کیا گیا ہے، ان ممالک میں مسلمان سکون سے زندگی بھی نہیں گزار سکتے۔؎