نیوزی لینڈ میں جس طرح ایک حملہ ہوا جس طرح مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا اور بڑی تعداد کے اندر مسلمانوں کو شہید کیا گیا اس پر دنیا بھر سے مختلف طرح کا رد عمل دیکھنے کو مل رہا ہے کوئی سخت الفاظ میں تو کوئی ڈھکے چھپے الفاظ میں اس کی مذمت کرتا ہوا دکھائی دے رہا ہے لیکن سب سے بہترین جواب امت مسلمہ کی طرف سے دیا گیا ہے وہ ترکی کے صدر طیب اردگان نے دیا انہوں نے اپنے خطاب میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ ہم پر دوبارہ سے صلیبی جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے میں تمہیں بتاتا ہوں کہ اگر تم نے یہ غلطی کی تو تمھاری نسلیں بھی یاد رکھے گی انہوں نے کہا کہ جب بھی مسلمان یا مسلمان ممالک کے اندر کوئی حادثہ پیش آتا ہے
تو اس کو کہتے ہیں کہ یہ اسلام ہی مذہب ہے یا یہ مسلمان دہشت گرد ہے لیکن جب کوئی یہودی یہ کام کرتا ہے فلسطینیوں کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے یا پھر عیسائی کوئی ایسا کام کرتا ہے یا پھر برما میں رہنے والے بدھ مت کے پیروکار کوئی ایسا کام کرتے ہیں تو کوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ یہ عیسائی دہشت گرد ہے کوئی یہ نہیں کہتا کہ یہ بدھ مت کا دہشت گرد ہے کوئی یہ نہیں کہتا کہ یہ اسرائیلی دہشت گرد ہے یہ تم لوگوں کا دوغلا پن ہے ایک شخص آتا ہے مسجد میں لوگوں کو شہید کرتا ہے اور اس کو دہشت گرد نہیں کہا جاتا بلکہ کہا جاتا ہے کہ یہ ذہنی طور پر بیمار ہے مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کریں