اگر میں یہ کہوں کہ اس واقعہ سے مجھے شاک لگا تو یہ بے ایمانی ہو گی مجھے کچھ بھی محسوس نہیں ہوا گذشتہ جمعہ نیوزی لینڈ کی مسجد پر حملہ کیا گیا جس میں مسجد میں آنے والے نمازیوں میں سے 50 سے زائد شہید ہوئے اور اتنے ہی کی تعداد میں شدید زخمی بھی ہوئے مرنے والوں میں مرد خواتین بچے بوڑھے سب شامل تھے حملہ اور ایک سفید فام آسٹریلین باشندہ تھا جس نے اپنے بندوں پر مسلمانوں کے خلاف اور ہتک آمیز جملے لکھے ہوئے تھے اور اس کے ساتھ ساتھ اس نے باقاعدہ اس سارے گھناؤنے عمل کو براہ راست دکھایا بھی اور اس کو ریکارڈ کیا پوری دنیا میں اس کے خلاف شدید مذمت کی گئی اور اس واقعہ کے بارے میں کہا گیا کہ ایک دہشت گردی کا واقعہ ہے اور کسی طرح سے بھی اس کو قابل قبول گر دانہ نہیں جا سکتا اور اس کے خلاف سخت سے سخت کاروائی ہونی چاہیے اس کے بعد آسٹریلیا میں رہنے والے ایک صحافی ولید علی ہے جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کا اس کے بارے میں کیا خیال ہے کیا
آپ کو شاک لگا تو انہوں نے کہا مجھے شک نہیں لگا بلکہ میں خوفزدہ ہوا ہوں انہوں نے کہا مجھے اس بات میں کوئی حیرانی نہیں کیونکہ مجھے توقع تھی کہ مسلمانوں کے خلاف کبھی بھی کہیں پر بھی ایسا ہو سکتا ہے انہوں نے کہا کہ مجھے تب بھی شک نہیں لگا کہ جب کینیڈا کے اندر سے زائد مسلمانوں کو شہید کیا گیا مجھے تب بھی شک نہیں لگا کہ جب دو طالبعلم جو کہ مہاجرین تھے ان کو شہید کیا گیا اور لندن میں جس طرح کے مسلمانوں کے مساجد پر حملے ہوتے رہیں گے اس سے بھی شک نہیں لگا بلکہ میں انتہائی خوفزدہ ہوچکا ہوں اور میں خود کو خوف میں گرا ہوا دیکھتا ہوں ان کے اس بیان کو میڈیا پر دکھایا گیا جس کے بعد بہت تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہا ہے